قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي البِنَاءِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: «مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ إِذَا تَطَاوَلَ رِعَاءُ البَهْمِ فِي البُنْيَانِ»

6302. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «رَأَيْتُنِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنَيْتُ بِيَدِي بَيْتًا يُكِنُّنِي مِنَ المَطَرِ، وَيُظِلُّنِي مِنَ الشَّمْسِ، مَا أَعَانَنِي عَلَيْهِ أَحَدٌ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حضرت ابوہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا کہ قیامت کی نشانیوںمیں سے یہ بھی ہے کہ مویشی چرانے والے لوگ کو ٹھیوں میں اکڑ نے لگیں گے یعنی بلند کو ٹھیاں بنوا کر فخر کرنے لگیں گے۔تشریح : اس حدیث کولاکر امام بخاری نے یہ اشارہ کیاکہ بہت لمبی لمبی اونچی عمارتیں بنوانا مکروہ ہے اور اس باب میں ایک صریح روایت بھی وارد ہے جس کو ابن ابی الدنیا نے نکالا کہ جب آدمی سات ہاتھ سے زیادہ اپنی عمارت اونچی کرتا ہے تو اس کو یوں پکارتے ہیں اوفاسق تو کہا ں جاتا ہے مگر اس حدیث کی سند ضعیف ہے دوسرے موقوف ہے۔ خباب کی صحیح حدیث میں جسے ترمذی وغیرہ نے نکالا یوں ہے کہ آدمی کو ہر ایک خرچ کا ثواب ملتا ہے مگر عمارت کے خرچ کا ثواب نہیں ملتا۔ طبرانی نے معجم اوسط میں نکالا جب اللہ کسی بندے کے ساتھ برائی کرنا چاہتا ہے تو اس کا پیسہ عمار ت میں خرچ کراتا ہے مترجم ( وحید الزماں ) کہتا ہے مراد وہی عمارت ہے جو فخر اور تکبر کے لئے بے ضرورت بنائی جاتی ہے جیسے اکثر دنیا دار امیروں کی عادت ہے لیکن وہ عمارت دین کے کاموں کے لئے یا عام مسلمانوں کے فائدے کے لئے بنائی جائے ، مساجد ، مدارس ، سرائیں ، یتیم خانے ان میں تو پھر ثواب ہوگا بلکہ جب تک ایسی مقدس عمارت باقی رہے گی برابر ان بنانے والوں کو ثواب ملتا رہے گا۔

6302.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے خود کو نبی ﷺ کے ساتھ دیکھا کہ میں نے (آپ کے زمانہ مبارک میں) اپنے ہاتھوں سے ایک گھر بنایا جو مجھے بارش سے محفوظ رکھتا اور دھوپ میں سایہ فراہم کرتا تھا۔ اللہ کی مخلوق میں سے کسی نے اس کام میں میری مدد نہیں کی۔