تشریح:
(1) ہر قسم کی تعمیر اور باغبانی قابل مذمت نہیں بلکہ حدیث میں ایسی فضول تعمیرات کا باعث وبال ہونا بیان کیا گیا ہے جو ضرورت کے علاوہ محض فخروریا کے لیے ہوں جیسا کہ آج کل لوگوں نے بڑی بڑی اور اونچی اونچی عمارتیں تعمیر کر رکھی ہیں۔ باغات کا بھی یہی حال ہے، البتہ وہ عمارتیں یا باغ جو کسی فائدے کے لیے ہو وہ باعث اجرو ثواب ہوگا۔
(2) واضح رہے کہ حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ کی بیان کردہ تطبیق وتوجیہ بالکل مناسب معلوم ہوتی ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہماکی مذکورہ بات گھر بنانے سے پہلے کی ہے، بعد میں انھوں نے اپنا گھر بنایا جیسا کہ خود ان کے اہل خانہ کا بیان ہے۔ واللہ أعلم و علمه أتم