تشریح:
1) قرآن کریم میں ہے: ''ہم آپ کو پڑھائیں گے جسے آپ نہیں بھولیں گے مگر جو اللہ چاہے گا۔'' (الأعلیٰ:87) اس آیت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نسیان طاری ہو سکتا ہے لیکن وہ نسیان جاری نہیں رہتا تھا بلکہ جلدی ختم ہو جاتا تھا۔ وہ صحابی حضرت عباد بن بشر ہیں جن کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی۔ (فتح الباري: 166/11)
(2) امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود اس حدیث سے صرف یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف صحابی کے لیے دعا فرمائی، خود کو اس میں شریک نہیں کیا۔