تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقسیم پر اعتراض کرنے والا ذوالخویصرہ نامی ایک منافق شخص تھا جس کی نسل سے خارجی لوگ پیدا ہوئے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے دور حکومت میں خارجیوں سے جنگ کی۔
(2) اس حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے دعا فرمائی لیکن خود کو اس میں شریک نہیں کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ اس بات کو ثابت کرنے کے لیے یہ حدیث لائے ہیں۔
(3) ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کا ذکر کرتے تو اس کے لیے دعا کرتے اور اپنی ذات سے دعا کا آغاز کرتے۔ (جامع الترمذي، الدعوات، حدیث: 3385) لیکن یہ بات قاعدے کلیے کے طور پر نہیں ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت لوط علیہ السلام کے لیے دعا فرمائی، لیکن اپنی ذات کا حوالہ نہیں دیا، اسی طرح قبل ازیں ایک حدیث میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے دعا کا ذکر ہے لیکن اپنی ذات کو اس میں شریک نہیں کیا۔