تشریح:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہمیشہ سیدھی سادی دعائیں کرتے تھے، ان میں قطعاً تکلف نہ ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ''آئندہ، ایسے لوگ ہوں گے جو دعا میں حد سے بڑھ جائیں گے۔'' (سنن ابن ماجة، الدعاء، حدیث: 3864) حد سے بڑھنے کی ایک صورت یہ ہے کہ مقفیٰ دعائیں کی جائیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کی کراہت کی وجہ یہ لکھی ہے کہ اس قسم کی دعائیں کہانت پیشہ لوگوں کی گفتگو سے ملتی جلتی ہیں، (فتح الباري: 167/11) لہذا ایک مسلمان کو چاہیے کہ سنت کی پیروی کرتے ہوئے ایسی دعاؤں سے پرہیز کرے جو مسجع ہوں اور الفاظ کے اتار چڑھاؤ پر مبنی ہوں۔ واللہ أعلم