تشریح:
(1) اس حدیث میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے لیے درازئ عمر کا ذکر نہیں ہے، کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ کثرت اولاد کے لیے ضروری ہے کہ صاحب اولاد کی عمر لمبی ہو لیکن ایک حدیث میں اس کی صراحت ہے، چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے تو آپ نے ہمارے لیے دعا فرمائی۔ میری والدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کا یہ ننھا سا خادم انس، اس کے لیے بھی دعا فرما دیں۔ آپ نے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! اس کا مال و عیال زیادہ کر دے۔ اس کی زندگی لمبی کر دے اور اسے بخش دے۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے تین دعائیں کیں جن کی قبولیت میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ میری آل و اولاد میں اس قدر اضافہ ہوا کہ میں اب تک ایک سو تین بچے دفن کر چکا ہوں۔ میرا باغ سال میں دو مرتبہ پھل لاتا ہے۔ میری عمر اس قدر لمبی ہوئی ہے کہ اب مجھے لوگوں سے شرم آتی ہے۔ مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ میری مغفرت ضرور کرے گا۔ (الأدب المفرد، حدیث: 653)
(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مال و دولت اور اہل و عیال کے زیادہ ہونے کی دعا کرنا جائز ہے بشرطیکہ اللہ تعالیٰ کی یاد اور اس کے حقوق ادا کرنے سے غافل نہ کے۔ واللہ أعلم