تشریح:
(1) کسی بھی پریشانی اور مصیبت کے وقت اگر یہ ذکر کیا جائے تو اللہ تعالیٰ اس سے نجات دیتا ہے، مثلاً: درد، بیماری یا آگ وغیرہ لگ جائے یا پانی میں ڈوب جانے کا خطرہ ہو یا کوئی اچانک حادثہ پیش آ جائے تو اس ذکر کو پڑھنا مسنون ہے۔
(2) اگرچہ اس میں دعا کا ذکر نہیں ہے لیکن اگر کوئی ذکر کرتے وقت اللہ تعالیٰ سے کوئی دعا نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ اسے سوال کرنے والوں سے زیادہ اور بہتر بدلہ دیتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس ذکر کے آخر میں کہتے: ’’اے اللہ! اس کے شر کو دور کر دے۔‘‘ (الأدب المفرد، حدیث: 702) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پریشانی کے وقت درج ذیل دعا بھی منقول ہے: ’’اے اللہ! میں تیری رحمت کا امیدوار ہوں۔ مجھے پلک جھپکنے کے برابر بھی میرے نفس کے سپرد نہ کر۔ میرے تمام حالات کو درست کر دے۔ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔‘‘ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5090) حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پریشانی کے وقت درج ذیل دعا پڑھنے کی تلقین کی تھی: (اَللهُ اَللهُ رَبِّي، لَا أُشركُ بِه شيئا) ’’اللہ اور صرف اللہ میرا رب ہے۔ میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتی۔‘‘ (سنن ابن ماجة، الدعاء، حدیث: 3882)