تشریح:
عام حالات میں موت کی تمنا کرنا ناجائز ہے کیونکہ ایسا کرنا تقدیر سے راہ فرار اختیار کرنا ہے۔ اگر کسی تکلیف کی وجہ سے ایسا کرنا ضروری ہو تو مشروط طور پر دعا کرے جیسا کہ حدیث میں ہے کیونکہ شریعت کا ایک اصول ہے ’’ضروریات، ممنوع چیزوں کو مباح کر دیتی ہیں‘‘ اس لیے کسی خاص ضرورت کے پیش مشروط طور پر موت کی آرزو کرنا منع نہیں۔ حدیث میں اس امر کی وضاحت ہے کہ اگر موت کی آرزو کرنے والا نیک ہے تو شاید اسے مزید نیکیاں کرنے کا موقع ملے اور اگر بدکردار ہے تو ممکن ہے کہ اسے توبہ نصیب ہو جائے۔ (صحیح البخاري، التمني، حدیث: 7235)