تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ صحیح فیصلہ کرنے میں حائل نہیں ہوتا تھا کیونکہ آپ کی زبان حق ترجمان سے ہر حال میں حق ہی ظاہر ہوتا تھا جبکہ دوسرے لوگ غصے کی حالت میں صحیح فیصلہ کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔
(2) اس حدیث سے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بھی پتا چلتا ہے، انہیں عقل و بصیرت سے پتا چلا کہ کثرت سوال سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف پہنچتی ہے۔ واللہ أعلم