قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ التَّعَوُّذِ مِنْ غَلَبَةِ الرِّجَالِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6363. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى المُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ: أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ: «التَمِسْ لَنَا غُلاَمًا مِنْ غِلْمَانِكُمْ يَخْدُمُنِي» فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ يُرْدِفُنِي وَرَاءَهُ، فَكُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا نَزَلَ، فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الهَمِّ وَالحَزَنِ، وَالعَجْزِ وَالكَسَلِ، وَالبُخْلِ، وَالجُبْنِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ» فَلَمْ أَزَلْ أَخْدُمُهُ حَتَّى أَقْبَلْنَا مِنْ خَيْبَرَ، وَأَقْبَلَ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ قَدْ حَازَهَا، فَكُنْتُ أَرَاهُ يُحَوِّي وَرَاءَهُ بِعَبَاءَةٍ أَوْ كِسَاءٍ ثُمَّ يُرْدِفُهَا وَرَاءَهُ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالصَّهْبَاءِ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ، ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَدَعَوْتُ رِجَالًا فَأَكَلُوا، وَكَانَ ذَلِكَ بِنَاءَهُ بِهَا ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا بَدَا لَهُ أُحُدٌ، قَالَ: «هَذَا جُبَيْلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ» فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَى المَدِينَةِ قَالَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ جَبَلَيْهَا، مِثْلَ مَا حَرَّمَ بِهِ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ»

مترجم:

6363.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے حضرت طلحہ نے فرمایا: ”اپنے لڑکوں میں کوئی لڑکا منتخب کرو جو میری خدمت کیا کرے۔“ حضرت ابو طلحہ ؓ مجھے اپنی سواری کے پیچھے بٹھا کر لے گئے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ جہاں کہیں پڑاؤ کرتے، میں آپ کی خدمت کیا کرتا تھا۔ میں نے آپ ﷺ کو اکثر یہ دعا کرتے سنا: ”اے اللہ! میں غم والم سے تیری پناہ چاہتا ہوں، عاجزی اور سستی بخل اور بزدلی قرض کے بوجھ اور انسانوں کے غلبے سے بھی تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔“ میں آپ ﷺ کی خدمت کرتا رہا کہ ہم خیبر سے واپس ہوئے تو آپ حضرت صفیہ بنت حییی‬ ؓ ک‬و ساتھ لے کر تشریف لائے جنہیں آپ نے ذات کریمہ کے لیے خاص کیا تھا۔ میں آپ کو دیکھتا تھا کہ آپ چادر یا کمبل سے پردہ کر کے ان کو اپنے پیچھے بٹھاتے تھے حتیٰ کہ ہم صہبا میدان میں آئے تو آپ ﷺ نے ایک چرمی دسترخوان پر کچھ حلوہ سا تیار کر کے رکھوا دیا، اس کے بعد لوگوں کو بلانے کے لیے بھیجا۔ میں نے انہیں بلایا تو سب نے اسے تناول کیا۔ یہ آپ کی دعوت ولیمہ تھی۔ پھر آپ آگے بڑھے تو احد پہاڑ دکھائی دیا۔ آپ نے فرمایا: ”یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔“ جب آپ مدینہ طیبہ تسریف لائے تو فرمایا: ”اے اللہ! اس شہر کے دونوں پہاڑوں کے درمیان والے علاقے کو اس طرح حرمت والا قرار دیتا ہوں جس طرح حضرت ابراہیم ؑ نے مکہ مکرمہ کو حرمت والا قرار دیا تھا۔ اے اللہ! اہل مدینہ کے مد میں اور ان کے صاع میں برکت عطا فرما۔“