تشریح:
(1) دنیا و آخرت کا کوئی شر، کوئی فساد، کوئی فتنہ اور کوئی آفت ایسی نہیں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی پناہ نہ مانگی ہو اور امت کو ان سے پناہ مانگنے کی تلقین نہ کی ہو بلکہ اس حدیث کے مطابق تو آپ نے مطلق طور پر فتنۂ دنیا سے پناہ طلب کی ہے جس میں دنیا کے تمام شر، فساد، تکلیفیں اور پریشانیاں آ جاتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دعا ان الفاظ میں منقول ہے: ''اے اللہ! میری دنیا درست فرما دے جس سے مجھے یہ زندگی گزارنا ہے۔'' (سنن النسائي، السھو، حدیث: 1347) اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں رہتے ہوئے رزق کی تمام ضروریات حلال اور جائز ذرائع سے پوری ہوتی رہیں۔
(2) دنیا کا سب سے بڑا فتنہ یہ ہے کہ انسان جسم اور روح کا تعلق برقرار رکھنے کے لیے ناجائز ذرائع کا سہارا لے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کے تمام دنیاوی فتنوں سے پناہ طلب کی ہے۔