تشریح:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ کا قائم کردہ عنوان ایک دعا کو بار بار عرض کرنے کے متعلق تھا جبکہ مذکورہ حدیث میں اس کا ذکر نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث کے آخر میں حضرت عیسیٰ بن یونس اور امام لیث کے حوالے سے ایک اضافہ بیان کیا ہے جس میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی، پھر دعا مانگی، اس سے عنوان ثابت ہوتا ہے۔
(2) ایک حدیث میں اس امر کی صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پسند تھی کہ کم از کم تین مرتبہ اپنی دعا کو دہراتے اور تین، تین دفعہ استغفار کرتے۔ (سنن أبي داود، الوتر، حدیث: 1524) بار بار بار دعا کرنے میں حکمت یہ ہے کہ اس انداز میں مقام فقر و حاجت اور اللہ تعالیٰ کے حضور تذلل، عاجزی اور خضوع کا اظہار ہے۔ اللہ تعالیٰ کو بندے کی عاجزی بہت پسند ہے اور وہ اس کی لاج بھی رکھتا ہے۔