تشریح:
یہود مدینہ حسد و بغض کی آگ میں جل رہے تھے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نقصان اور تکلیف پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے حتی کہ سلام کہتے وقت بھی اپنی حرکات بد سے باز نہیں آتے تھے لیکن اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے جواب آں غزل کو ناپسند فرمایا، بلکہ جواب دینے کا ایسا انداز اختیار کیا جس میں مقصد بھی پورا ہو گیا اور اپنے اخلاق فاضلہ پر بھی کوئی آنچ نہ آنے دی۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔ انسانیت کی یہی معراج ہے کہ دشمنوں کے ساتھ بھی اعتدال کا برتاؤ کیا جائے۔