قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ الدُّعَاءِ عَلَى المُشْرِكِينَ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ» وَقَالَ: «اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلٍ» وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلاَةِ: «اللَّهُمَّ العَنْ فُلاَنًا وَفُلاَنًا» حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ} [آل عمران: 128]

6396. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الخَنْدَقِ، فَقَالَ: «مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ نَارًا، كَمَا شَغَلُونَا عَنْ صَلاَةِ الوُسْطَى حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ» وَهِيَ صَلاَةُ العَصْرِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے کہا ، اے اللہ ! میری مدد کرایسے قحط کے ذریعہ جیسا یوسف ؑکے زمانہ میں پڑا تھا اورآپ نے بددعا کی ” اے اللہ ! ابو جہل کو پکڑلے “ اور حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے بیان کیاکہ نبی کریمﷺنے نماز میں یہ دعا کی کہ ” اے للہ ! فلاں فلاں کو اپنی رحمت سے دور کردے “ یہاں تک کہ قرآن کی آیت لیس لک من الامر شی نازل ہوئی۔تشریح : انسانی زندگی میں بعض مواقع ایسے بھی آجاتے ہیں کہ انسان دشمنوں کے خلاف بددعا کرنے پر بھی مجبور ہوجاتا ہے۔ قریش مکہ کی متواتر شرارتوں کی بناپر آنحضرت ﷺ نے وقتی طور پر مجبوراًیہ بددعا فرمائی جو قبول ہوئی اور اشرار قریش سب تباہ وبرباد ہوگئے۔ سچ ہےبترس ازآہ مظلوماں کہ ہنگام دعا کردناجابت ازدرحق بہر استقبال می آید

6396.

حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم غزوہ خندق کے روز نبی ﷺ کے ہمراه تھے، آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی ان کے قبروں اور ان کے گھروں کو آگ سے بھر دے انہوں نے ہمیں صلاۃ وسطیٰ نہیں پڑھنے دی کہ سورج غروب ہوگیا۔“ اور وہ عصر کی نماز تھی۔