تشریح:
(1) دعا کے بعد آمین کہنے کی وہی حیثیت ہے جو خط پر مہر لگانے کی ہوتی ہے۔ حدیث میں ہے: ’’یہود جتنا سلام اور آمین کہنے پر تم سے جلتے ہیں اتنا کسی بات پر نہیں جلتے۔‘‘ (صحیح ابن خزیمة: 288/1) ایک روایت میں ہے: ’’یہودی تمہاری آمین پر بہت جلتے ہیں، اس لیے تم بکثرت آمین کہا کرو۔‘‘ (سنن ابن ماجة، إقامة الصلوات، حدیث: 857)
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے: حدیث میں قاری سے مراد امام ہے کیونکہ وہ نماز میں قراءت کرتا ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ اس سے مراد مطلق طور پر پڑھنے والا ہو۔ (فتح الباري: 240/11) بہرحال ''آمین'' کے معنی ہیں: قبول فرما۔ یہ لفظ گویا مفصل دعا کے بعد مختصر طور پر انہیں دعاؤں کی تکرار ہے، اس لیے ہمیں چاہیے کہ آمین جیسے پاکیزہ ادب سے کنارہ کش نہ ہوں۔ واللہ أعلم