موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل
صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ: «اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الأَعْلَى»)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
6405 . حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ فِي رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيحٌ: «لَنْ يُقْبَضَ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الجَنَّةِ ، ثُمَّ يُخَيَّرُ» فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي غُشِيَ عَلَيْهِ سَاعَةً ثُمَّ أَفَاقَ، فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَى السَّقْفِ، ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى» قُلْتُ إِذًا لَا يَخْتَارُنَا، وَعَلِمْتُ أَنَّهُ الحَدِيثُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ، قَالَتْ: فَكَانَتْ تِلْكَ آخِرَ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا: «اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى»
صحیح بخاری:
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺکا مرض الموت میں دعا کرنا کہ یا اللہ ! مجھ کو آخرت میں رفیق اعلیٰ ( ملائکہ اور انبیاء ) کے ساتھ ملا دے۔
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
6405. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ جب تندرست تھے تو فرمایا کرتے تھے ”کسی نبی کی روح قبض نہیں کی جاتی یہاں تک کہ وہ جنت میں اپنا ٹھکانا دیکھ لیتا ہے اس کے بعد اسے اختیار دیا جاتا ہے“ جب آپ ﷺ مرض وفات میں مبتلا ہوئے تو اس وقت آپ کا سر مبارک میری ران پر تھا۔ آپ پر تھوڑی دیر کے لیے غشی طاری ہوئی، جب کچھ افاقہ ہوا تو ٹکٹکی باندھ کر آپ چھت کی طرف دیکھنے لگے۔ پھر آپ نے فرمایا: ”اے اللہ! رفیق اعلٰی کی رفاقت کا طلب گار ہوں۔“ میں نے سمجھ لیا کہ آپ ﷺ ہمیں اختیار نہیں کریں گے۔ مجھے یقین ہوگیا کہ یہ وہی بات ہے جو آپ زمانہ تندرستی میں فرمایا کرتے تھے سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ آپ کا آخری کلمہ یہ تھا جو آپ نے اپنی زبان سے ادا فرمایا: ”اے اللہ! رفیق اعلٰی کی رفاقت کا طلب گار ہوں۔“