تشریح:
(1) ہر نقص سے اللہ تعالیٰ کو پاک قرار دینا جو اس کے شایان شان نہ ہو تسبیح کہلاتا ہے۔ اس سے شریک، بیوی اور اولاد کی نفی خود بخود لازم آتی ہے۔ بعض اوقات تسبیح سے مراد اللہ تعالیٰ کا ذکر اور صلاۃ نافلہ بھی ہے۔ نماز تسبیح کی وجہ بھی یہی ہے کہ اس میں تسبیحات بکثرت ہوتی ہیں۔ (فتح الباري: 247/11)
(2) واضح رہے کہ اس سے وہ گناہ معاف ہوتے ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے کیونکہ حقوق العباد تو صاحب حق کی رضا مندی کے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔
(3) یہ وظیفہ دن کے کسی وقت میں بھی پڑھا جا سکتا ہے، خواہ ایک مرتبہ سو کی گنتی پوری کر لی جائے یا متفرق اوقات میں سو بار پڑھ لیا جائے ان کی وہی فضیلت ہے جو حدیث میں بیان ہوئی ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ شروع دن میں ایک ہی مرتبہ سو بار کہہ لے۔ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کے ہاں افضل اور اسے سب سے پسندیدہ چار کلمے ہیں: سبحان الله، والحمدلله، و لا إله إلا الله، والله أكبر۔ ان میں سے جسے بھی تم پہلے پڑھ لو تمہیں اس کا کوئی نقصان نہیں ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، الآداب، حدیث: 5601 (2137)) ایک دوسری حدیث میں ہے: سبحان الله والحمدلله ولا إله إلا الله والله أكبر۔ پڑھ لینا مجھے پوری کائنات کے مل جانے سے زیادہ محبوب ہے۔ (صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 6847 (2695)) حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ نے فرمایا: ’’کیا تم میں سے کوئی روزانہ ایک ہزار نیکی کمانے سے عاجز ہے؟‘‘ آپ کی مجلس میں شریک ایک شخص نے کہا: ہم میں سے کوئی ایک ہزار نیکی کیسے کما سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’سو مرتبہ سبحان اللہ کہنے سے اس کے لیے ایک ہزار نیکی لکھی جاتی ہے اور اس کے ایک ہزار گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 6852 (2698))