تشریح:
(1) یہ غزوۂ خیبر کا واقعہ ہے۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے آہستہ آہستہ «لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» پڑھ رہا تھا تو آپ نے مذکورہ ارشاد فرمایا۔
(2) واقعی اس کلمے میں اللہ تعالیٰ کی عظمت و شان ایک خاص انداز سے بیان کی گئی ہے۔ اسے جنت کے خزانوں سے ایک خزانہ اس لیے کہا گیا ہے کہ اس کے پڑھنے سے آخرت میں بہت زیادہ منافع کی توقع ہے، گویا یہ کلمہ ہی بہت نفیس اور عمدہ خزانہ ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح کی ایک حدیث مروی ہے، انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایک کلمہ نہ بتاؤں جو عرش کے نیچے کا خزانہ ہے اور وہ «لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ کلمہ کہنے والے میرے بندے نے میری اطاعت اختیار کر لی اور اس نے خود کو میرے حوالے کر دیا۔‘‘ (المستدرك للحاکم: 71/1)