تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خطوط کھینچے ان کی درج ذیل صورت بنتی ہے: ((تصویر کتاب میں جلد نمبر نو اور صفحہ 396 پر موجود ہے)) اس تمثیل سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سمجھائی ہے کہ انسان لمبی چوڑی خواہشات رکھتا ہے جو اس کی زندگی سے بھی باہر نکلی ہوتی ہیں، اچانک موت آ کر انسان کا خاتمہ کر دیتی ہے اور اس کی امیدیں دھری کی دھری رہ جاتی ہیں اور وہ ان کی تکمیل سے پہلے ہی فوت ہو جاتا ہے۔ شیطان نے بھی یہ حربہ استعمال کیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’شیطان انہیں وعدے اور انہیں امیدیں دلاتا ہے۔ شیطان کے وعدے فریب کے علاوہ کچھ نہیں ہوتے۔‘‘ (النساء: 120)
(2) انسان جوں جوں بوڑھا ہوتا ہے، شیطان اس کے دل میں بے جا آرزوئیں پیدا کرتا رہتا ہے جن سے انسان کی حرص اور لمبی امیدوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ ایسی ہی آرزوؤں کی تکمیل کے لیے وہ کئی قسم کے گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے یہاں تک کہ موت اسے یکدم آ کر دبوچ لیتی ہے اور اس کی لمبی چوڑی خواہشات کے سلسلے کو منقطع کر دیتی ہے۔
(3) بہرحال شیطان کا انسان کو گمراہ کرنے کے لیے وعدے اور امیدیں دلانا سب کچھ مکروفریب ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان سے جنت کا وعدہ کیا ہے، وہ بالکل سچا ہے اور اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر سچا ہو بھی کون سکتا ہے؟ اللهم أدخلنا الجنة الفردوس الأعلی (آمين)