قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ فَضْلِ صَلاَةِ الجَمَاعَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَكَانَ الأَسْوَدُ: «إِذَا فَاتَتْهُ الجَمَاعَةُ ذَهَبَ إِلَى مَسْجِدٍ آخَرَ» وَجَاءَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: «إِلَى مَسْجِدٍ قَدْ صُلِّيَ فِيهِ، فَأَذَّنَ وَأَقَامَ وَصَلَّى جَمَاعَةً»

647.  حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلاَةُ الرَّجُلِ فِي الجَمَاعَةِ تُضَعَّفُ عَلَى صَلاَتِهِ فِي بَيْتِهِ، وَفِي سُوقِهِ، خَمْسًا وَعِشْرِينَ ضِعْفًا، وَذَلِكَ أَنَّهُ: إِذَا تَوَضَّأَ، فَأَحْسَنَ الوُضُوءَ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى المَسْجِدِ، لاَ يُخْرِجُهُ إِلَّا الصَّلاَةُ، لَمْ يَخْطُ خَطْوَةً، إِلَّا رُفِعَتْ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ، وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ، فَإِذَا صَلَّى، لَمْ تَزَلِ المَلاَئِكَةُ تُصَلِّي عَلَيْهِ، مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، وَلاَ يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلاَةٍ مَا انْتَظَرَ الصَّلاَةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اسودسے جب جماعت فوت ہو جاتی تو آپ کسی دوسری مسجد میں تشریف لے جاتے ( جہاں نماز باجماعت ملنے کا امکان ہوتا ) اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ ایک ایسی مسجد میں حاضر ہوئے جہاں نماز ہو چکی تھی۔ آپ نے پھر اذان دی، اقامت کہی اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھی۔

647.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛ ’’آدمی کا باجماعت نماز ادا کرنا اس کے اپنے گھر اور اپنے بازار میں نماز پڑھنے سے پچیس گنا زیادہ ثواب ہے اور یہ اس طرح کہ جب وہ عمدہ طریقے سے وضو کر کے مسجد کی طرف روانہ ہو اور محض نماز کے لیے چلے تو جو قدم بھی اٹھائے گا اس کے بدلے اس کا ایک درجہ بلند ہو گا اور ایک گناہ بھی معاف ہو گا۔ پھر جب وہ نماز ادا کر لے گا تو جب تک اپنی جائے نماز پر رہے گا، فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہیں گے کہ یا اللہ! تو اس پر اپنا فضل و کرم فرما، یا اللہ! تو اس پر رحم و شفقت فرما۔ اور جب تک تم میں سے کوئی نماز کا انتظار کرتا ہے تو وہ گویا نماز ہی میں رہتا ہے۔‘‘