تشریح:
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور اس کی داد و دہش کے چار اسباب بیان ہوئے ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے:٭عمدہ طریقے سے وضو کرنے کو رفع درجات اور کفارۂ سیئات کا سبب قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ دوسری احادیث سے معلوم ہوتا ہے حتی کہ جب انسان وضو سے فارغ ہوتا ہے تو اس کے تمام صغیرہ گناہ دھل جاتی ہیں۔ ٭نماز کے لیے گھر سے مسجد کی طرف جتنے قدم چل کر آئے گا اسے ہر قدم کے بدلے ایک نیکی ملے گی اور ایک گناہ معاف ہوگا۔ ٭نماز سے فراغت کے بعد جائے نماز پر بیٹھ کر ذکرو فکر میں مشغول ہونا بھی فرشتوں کی دعائیں لینے کا بڑا سبب ہے۔٭مسجد میں بیٹھ کر دوسری نماز کا انتظار کرنا،اس سے وہ نماز ہی میں متصور ہوتا ہے۔ یہ وہ اس باب ہیں جو نماز باجماعت ادا کرنے سے اللہ کے فضل وکرم کا باعث ہیں۔ انھیں انفرادی نماز کے مقابلے میں اجتماعی نماز کی پچیس گنا فضیلت کے اسباب قرار نہیں دینا چاہیے، جیسا کہ حدیث کےظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے۔