تشریح:
(1) ایک روایت میں صراحت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سب اگلے پچھلے گناہ معاف کر دیے ہیں تو پھر آپ اس قدر تکلیف کیوں اٹھاتے ہیں؟ اس کے بعد آپ نے وہ جواب دیا جو اس حدیث میں ہے۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4836)
(2) اس حدیث کی عنوان سے مناسبت اس طور پر ہے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر کرنا واجب ہے اور واجب کا ترک حرام ہے۔ جب انسان، واجب کی ادائیگی میں اپنے نفس کو مصروف رکھے گا تو لازمی طور پر وہ حرام چیزوں سے خود کو باز رکھے گا۔ بہرحال شکر کے لیے صبر لازمی ہے کیونکہ اس سے بندہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر کار بند اور اس کی نافرمانی سے باز رہتا ہے۔ (فتح الباري: 369/11) واللہ أعلم