قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ الصَّبْرِ عَنْ مَحَارِمِ اللَّهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ} [الزمر: 10] وَقَالَ عُمَرُ: «وَجَدْنَا خَيْرَ عَيْشِنَا بِالصَّبْرِ»

6471. حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عِلاَقَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ المُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَتَّى تَرِمَ، أَوْ تَنْتَفِخَ قَدَمَاهُ، فَيُقَالُ لَهُ، فَيَقُولُ: «أَفَلاَ أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

بلاشبہ صبر کر نے والوں کوان کا ثواب بے حساب دیا جائے گا ۔اور حضرت عمر ؓ نے کہا کہ ہم نے سب سے عمدہ زندگی صبر ہی میں پائی ہے۔تشریح : صبر کہتے ہیں بری بات سے نفس کو روکنا اور زبان سے کوئی شکوہ شکایت کا کلمہ نہ نکالنا۔ اللہ کے رحم وکرم کا منتظر رہنا۔ حضرت ذوالنون مصری نے کہا ہے صبر کیاہے بری باتوں سے دورہنا ، بلا کے وقت اطمینان رکھنا ، کتنی ہی محتاجگی آئے مگر بے پرواہ رہنا۔ ابن عطاء نے کہا صبر کیا ہے بلا ئے الٰہی پر ادب کے ساتھ سکوت کرنا۔ یا اللہ !میں نے بھی76ء میں بحالت سفر ایک پیش آمدہ مصیبت عظمیٰ پر ایسا ہی صبر کیا ہے پس مجھ کو اجر بے حساب عطافرمائیو۔ آمین ( راز

6471.

حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نےکہا: نبی ﷺ اس قدر پڑھتے کہ آپ کے دونوں قدموں پر ورم آ جاتا۔ آپ سے کہا جاتا تو آپ فرماتے: ”کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں؟“