تشریح:
(1) بعض اہل علم نے بايعت سے بیعت خلافت مراد لی ہے، حالانکہ یہ معنی غلط ہیں کیونکہ عیسائی اور کافر سے یہ کیسے ممکن ہے بلکہ اس سے خرید و فروخت کا معاملہ کرنا ہے۔ (فتح الباري: 406/11)
(2) دیانت داری، مسلمان معاشرے کا ایک اہم کردار ہے، البتہ غیر اسلامی معاشرے میں دھوکا دہی اور فریب و خیانت کو ایک خوبی خیال کیا جاتا ہے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ اب قابل اعتماد اور دیانت دار افراد بہت کم رہ گئے ہیں، اس دور میں تو کمیاب ہی نہیں بلکہ نایاب ہیں۔ سوئے ہوئے دل سے دیانت داری کے ختم ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ امانت و دیانت بڑی تیزی سے ختم ہوتی چلی جائے گی حتی کہ جو شخص پہلے دیانت دار تھا وہی بددیانت بن جائے گا۔
(3) آبلے سے تشبیہ اس لیے دی ہے کہ آبلہ پھولا ہوا ہونے کی وجہ سے بظاہر اہمیت کا حامل نظر آتا ہے لیکن وہ اندر سے خالی ہوتا ہے، اسی طرح لوگ بظاہر نیک نظر آئیں گے لیکن ان کے دل نیکی اور دیانت سے خالی ہوں گے۔