قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ رَفْعِ الأَمَانَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6497. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ، رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الآخَرَ: حَدَّثَنَا: «أَنَّ الأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ القُرْآنِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ» وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا قَالَ: يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ، فَتُقْبَضُ الأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الوَكْتِ، ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ فَيَبْقَى أَثَرُهَا مِثْلَ المَجْلِ، كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفِطَ، فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ، فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ، فَلاَ يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الأَمَانَةَ، فَيُقَالُ: إِنَّ فِي بَنِي فُلاَنٍ رَجُلًا أَمِينًا، وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ: مَا أَعْقَلَهُ وَمَا أَظْرَفَهُ وَمَا أَجْلَدَهُ، وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيَّكُمْ بَايَعْتُ، لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا رَدَّهُ عَلَيَّ الإِسْلاَمُ، وَإِنْ كَانَ نَصْرَانِيًّا رَدَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ، فَأَمَّا اليَوْمَ: فَمَا كُنْتُ أُبَايِعُ إِلَّا فُلاَنًا وَفُلاَنًا

مترجم:

6497.

حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے دو حدیثیں بیان فرمائیں ان میں سے ایک کا ظہور میں دیکھ چکا ہوں اور دوسری کا انتظار کر رہا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”امانت لوگوں کے دلوں کی گہرائی میں اتری، پھر انہوں نے قرآن سے اس کی حیثیت کو معلوم کیا، پھر انہوں نے حدیث سے اس کی اہمیت کا پتہ چلایا۔“ آپ ﷺ نے ہم سے اس کے اٹھ جانے کے متعلق بھی بیان کیا، فرمایا: آدمی ایک بار سوئے گا کہ امانت اس کے دل سے ختم ہو جائے گی، صرف اس کا دھندلا سا نشان باقی رہے گا۔ پھر ایک اور نیند لے گا تو امانت اٹھالی جائے گی، صرف آبلے کی طرح اس کا ایک نشان باقی رہ جائے گا جیسے تو کوئلے کو اپنے پاؤں پر لڑھکائے اور وہ پھول جائے تو اسے ابھرا ہوا دیکھے گا لیکن اس کے اندر کچھ نہیں ہوتا۔ لوگ صبح کے وقت خرید وفروخت کریں گے تو ان کے ہاں کوئی بھی امانت دار نہیں ہوگا، کہا جائے گا: فلاں قبیلے میں ایک امانت دار ہے۔ اور ایک آدمی کے متعلق کہا جائے گا: وہ کس قدر عقل مند ہے۔ کس قدر بلند حوصلہ اور کس قدر بہادر ہے حالانکہ اس کے دل مین رائی برابربھی ایمان نہیں ہوگا۔ (حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا:) مجھ پرایک ایسا زمانہ بھی گزرا ہے جبکہ میں اس بات کی پروا نہیں کرتا تھا کہ کسی سے خرید وفروخت کروں۔ اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کا اسلام اسے (بے ایمانی سے) روکتا تھا اور اگر وہ عیسائی ہوتا تو اسکا مدد گار میری طرف امانت واپس کرتے لیکن اب حالات یہ ہیں کہ میں فلاں اور فلاں کے علاوہ کسی دوسرے سے خرید وفروخت نہیں کرتا۔ فربری نے امام بخاری رحمہ اللہ کے حوالے سے اصمعمی اور ابو عمرو وغیرہ کا قول نقل کیا ہے کہ جذر قلوب الرجال میں جذر سے مراد ہر چیز کی جڑ اور اصل ہے۔ وکت ہلکے اور خفییف داغ کو کہتے ہیں جبکہ کام کرتے وقت ہاتھ میں پڑ جانے والا اچھالا جب بڑا موٹا ہو جائے تو اسے مجل کہتے ہیں۔