قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي المُنَاوَلَةِ، وَكِتَابِ أَهْلِ العِلْمِ بِالعِلْمِ إِلَى البُلْدَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: نَسَخَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ المَصَاحِفَ فَبَعَثَ بِهَا إِلَى الآفَاقِ، وَرَأَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ذَلِكَ جَائِزًا وَاحْتَجَّ بَعْضُ أَهْلِ الحِجَازِ فِي المُنَاوَلَةِ بِحَدِيثِ النَّبِيِّ ﷺحَيْثُ كَتَبَ لِأَمِيرِ السَّرِيَّةِ كِتَابًا وَقَالَ: «لاَ تَقْرَأْهُ حَتَّى تَبْلُغَ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا». فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِكَ المَكَانَ قَرَأَهُ عَلَى النَّاسِ، وَأَخْبَرَهُمْ بِأَمْرِ النَّبِيِّ ﷺ

65. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الحَسَنِ المَرْوَزِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِتَابًا - أَوْ أَرَادَ أَنْ يَكْتُبَ - فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُمْ لاَ يَقْرَءُونَ كِتَابًا إِلَّا مَخْتُومًا، فَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ، نَقْشُهُ: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِهِ فِي يَدِهِ، فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ مَنْ قَالَ: نَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ؟ قَالَ أَنَسٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت انس ؓ نے فرمایا کہ حضرت عثمان ؓ نے مصاحف ( یعنی قرآن ) لکھوائے اور انھیں چاروں طرف بھیج دیا۔ اور عبداللہ بن عمر ؓ، یحییٰ بن سعید، اور امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک یہ ( کتابت ) جائز ہے۔ اور بعض اہل حجاز نے مناولہ پر رسول اللہ ﷺ کی اس حدیث سے استدلال کیا ہے جس میں آپ نے امیر لشکر کے لیے خط لکھا تھا۔ پھر ( قاصد سے ) فرمایا تھا کہ جب تک تم فلاں فلاں جگہ نہ پہنچ جاو اس خط کو مت پڑھنا۔ پھر جب وہ اس جگہ پہنچ گئے تو اس نے خط کو لوگوں کے سامنے پڑھا اور جو آپ ﷺ کا حکم تھا وہ انھیں بتلایا۔

65.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے ایک خط لکھا، یا لکھنے کا ارادہ فرمایا۔ تو آپ سے کہا گیا: وہ لوگ بغیر مہر لگا خط نہیں پڑھتے۔ تب آپ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی جس پر ’’محمد رسول اللہ‘‘ کے الفاظ کندہ تھے۔ حضرت انس ؓ کا بیان ہے کہ (اس کی خوب صورتی میری نظر میں کھب گئی) گویا میں اب بھی آپ کے ہاتھ میں اس کی سفیدی کو دیکھ رہا ہوں۔ (شعبہ کہتے ہیں) میں نے قتادہ سے پوچھا: اس پر ’’محمد رسول اللہ‘‘ کے الفاظ کندہ تھے، یہ الفاظ کس کے بیان کردہ ہیں؟ انہوں نے کہا: حضرت انس ؓ کے۔