تشریح:
(1) اس حدیث میں اگرچہ نماز فجر کا ذکر نہیں ہے، تاہم عنوان سے مطابقت بایں طور ہے کہ نماز کےلیے جانے میں زیادہ مشقت اٹھانا اجر کے زیادہ ہونے کا سبب ہے اور نماز فجر میں جانے کے لیے مشقت زیادہ اٹھانی پڑتی ہے، کیونکہ سوکر بیدار ہونے میں سستی زیادہ اور مشقت کا احساس نمایاں ہوتا ہے، اس لیے کہ نیند جیسی محبوب چیز کو ترک کرنا پڑتا ہے۔ عشاء کی نماز میں اگرچہ ایسا نہیں ہوتا، تا ہم رات کے اندھیرے میں چل کرجانا اس کے لیے بھی وجہ فضیلت بن جاتا ہے۔ (فتح الباري:180/2)
(2) امام بخاری ؓ فطانت و ذہانت اور ذکاوت و فقاہت کے جس مقام پر فائز ہیں، معترضین حضرات ان کی گرد پا کو بھی نہیں پہنچ سکتے، چنانچہ اس مقام پر بعض بزعم خویش ’’فقیہ الامت‘‘ حضرات نے اعتراض کیا ہے کہ حدیث ابو درداء ؓ اور حدیث ابو موسیٰ اشعری ؓ کا عنوان سے کوئی تعلق نہیں، حالانکہ امام بخاری ؒ نے اپنی صحیح میں مسائل و احکام کو ثابت کرنے کے لیے جو طریق ِ کار وضع کیا ہے۔ اس کے پیش نظر آپ بعض اوقات بطریق خصوص، یعنی صریح نص سے خاص مسئلہ ثابت کرتے ہیں۔ جیسا کہ حدیث ابو ہریرہ ؓ سے عنوان مذکور ثابت کیا ہے۔ اور کبھی کبھی بطریق عموم، یعنی عام دلیل سے خاص مسائل اخذ کرتے ہیں۔ جیسا کہ حدیث ابو درداء ؓ سے عنوان بالا کا اثبات کیا ہے۔ جیسا کہ حافظ ابن حجر ؒ نے الزین بن المنیر کے حوالے سے لکھا ہے۔ بسا اوقات استنباط و استخراج کا طریقہ بھی استعمال کرتے ہیں۔ جیسا کہ حدیث ابو موسیٰ اشعری ؓ سے واضح ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اس کی تفصیل ذکر کی ہے۔ (فتح الباري:180/2) اس لیے امام بخاری ؒ پر اعتراض کرنے کے بجائے اپنی فہم کے قصور کا علاج کرنا چاہیے۔
(3) بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ حضرت امام بخاری ؒ کے قائم کردہ عنوان کے تحت ذکر کردہ ایک حدیث میں کسی نئی بات کا ذکر ہوتا ہے، اس لیے امام بخاری ؒ فائدۂ جدیدہ کے طور پر اس حدیث پر ایک نیا عنوان قائم کردیتے ہیں جسے ہم اپنی اصطلاح میں (باب في الباب) سے تعبیر کرتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ حدیث مذکور کا ہر دو عنوان سے تعلق ہو، چنانچہ اس مقام پر اصل عنوان ’’نماز باجماعت کی فضیلت‘‘ بیان کرنا ہے جو حدیث ابو ہریرہ ؓ سے واضح طور پر ثابت ہوتی ہے اور اجتماع ملائکہ سے باجماعت نماز فجر کی فضیلت ثابت ہوتی تھی، اس لیے یہاں ایک نیا عنوان ’’باجماعت نماز فجر کی فضیلت‘‘ قائم کردیا۔ اس کے بعد آنے والی روایات، یعنی حدیث ابو درداء اور حدیث ابو موسیٰ اشعری باب سابق، یعنی نماز باجماعت کی فضیلت سے متعلق ہیں۔ والله أعلم.