تشریح:
(1) مرنے والوں نے جو برے بھلے عمل کیے تھے، اس کے مطابق بدلہ پا لیا ہے، اب انہیں برا بھلا کہنے سے کیا فائدہ حاصل ہو گا۔
(2) مرنے کے بعد دفن سے پہلے پہلے کسی مصلحت کے پیش نظر مرنے والے کی کوئی اخلاقی کمزوری بیان کی جا سکتی ہے لیکن جب دفن کر دیا جائے تو اس کے متعلق لب کشائی نہیں کرنی چاہیے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے یزید بن قیس الارجی کو برا بھلا کہا لیکن جب انہیں اس کی موت کا پتا چلا تو انہوں نے أستغفراللہ پڑھا اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مرنے والوں کو برا بھلا کہنے سے منع فرمایا ہے۔ (فتح الباري: 383/3)
(3) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کو اس لیے ذکر کیا ہے کہ یہ ان مرنے والوں کے متعلق ہے جو سکرات موت سے دوچار ہوئے ہیں۔ (عمدة القاري: 589/15)