قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابٌ: كَيْفَ كَانَ عَيْشُ النَّبِيِّ ﷺوَأَصْحَابِهِ، وَتَخَلِّيهِمْ مِنَ الدُّنْيَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6517 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ: «ابْنَ أُخْتِي، إِنْ كُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى الهِلاَلِ ثَلاَثَةَ أَهِلَّةٍ فِي شَهْرَيْنِ، وَمَا أُوقِدَتْ فِي أَبْيَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَارٌ» فَقُلْتُ: مَا كَانَ يُعِيشُكُمْ؟ قَالَتْ: «الأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالمَاءُ، إِلَّا أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِيرَانٌ مِنَ الأَنْصَارِ، كَانَ لَهُمْ مَنَائِحُ، وَكَانُوا يَمْنَحُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَبْيَاتِهِمْ فَيَسْقِينَاهُ»

صحیح بخاری:

کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: نبی کریم ﷺاور آپ ﷺ کے صحابہ کے گزران کا بیان اور دنیا کے مزوں سے ان کا علیحدہ رہنا

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6517.   سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے روایت ہے انہوں نے حضرت عروہ بن زبیر سے فرمایا: اے میرے بھانجے! ہمارا یہ حال تھا کہ ہم دو ماہ میں تین چاند دیکھتے تھے اور رسول اللہ ﷺ کے گھروں میں آگ نہیں سلگتی تھی۔ میں نے پوچھا: پھر تمہارا گزارا کیسے ہوتا تھا؟ انہوں نے فرمایا: دو سیاہ چیزوں پر جو پانی اور کھجوریں۔ ہاں آپ کے کچھ انصاری پڑوسی تھے جن کے پاس دودھ دینے والی اونٹنیاں تھیں وہ رسول اللہ ﷺ کے لیے دودھ بھیج دیتے اور آپ ہمیں وہی دودھ پلادیتے تھے۔