تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ حدیث درج ذیل آیت کی تفسیر ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’قیامت کے دن ساری زمین اس کی مٹھی میں اور تمام آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے۔‘‘ (الزمر: 67) اس آیت کریمہ کی مزید تفسیر درج ذیل حدیث سے ہوتی ہے: ’’سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہودیوں کا ایک عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے محمد! ہم اپنی کتابوں میں یہ لکھا ہوا پاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر، زمین کو ایک انگلی پر، درختوں کو ایک انگلی پر، پانی اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور باقی تمام مخلوق کو ایک انگلی پر اٹھا لے گا، پھر فرمائے گا: آج میں ہی بادشاہ ہوں۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنا ہنسے کہ آپ کی کچلیاں ظاہر ہو گئیں۔ آپ نے اس عالم کی تصدیق کرتے ہوئے مذکورہ بالا آیت کریمہ تلاوت فرمائی۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4811)
(2) اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی اور پوری کائنات پر اس کے کلی تصرف کا یہ حال ہے کہ اس کے ہاتھ میں کائنات کی ہر چیز بے بس و لاچار ہے اور وہ قیامت کے دن اعلان کرے گا: ’’آج حکومت کس کی ہے؟ (پھر خود ہی فرمائے گا) اللہ اکیلے کی جو ہر چیز کو دبا کر رکھے ہوئے ہے۔‘‘ (المؤمن: 16)