تشریح:
(1) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’قیامت کے دن ہم ان (کافروں) کو اوندھے منہ، گونگے اور بہرے بنا کر اٹھائیں گے۔ ان کا ٹھکانہ جہنم ہے۔‘‘ (بني إسرائیل: 97/17) اس آیت کے پیش نظر صحابی نے سوال کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب دیا۔
(2) بہرحال قانون جزا و سزا اور اعمال انسان میں مماثلت پائی جاتی ہے، جیسے کوئی شخص دنیا میں اللہ تعالیٰ کو بھولا رہا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے بھلا دے گا، جس نے دنیا میں اللہ تعالیٰ کے ذکر سے آنکھیں بند کر لیں، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے اندھا کر کے اٹھائے گا۔ اسی طرح کافر جب دنیا میں اللہ کو سجدہ نہیں کرتا تھا تو اس کی ذلت و رسوائی کو ظاہر کرنے کے لیے قیامت کے دن اسے منہ کے بل چلایا جائے گا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس حکمت کو بیان کیا ہے۔ (فتح الباري: 465/11)