تشریح:
(1) مذکورہ حدیث دراصل تین احادیث پر مشتمل ہے جسے حضرت ابو ہریرہ ؓ نے ایک ہی سیاق میں بیان کردیا ہے۔ شاید انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے اسی طرح سنا ہوگا۔ (شرح ابن بطال:280/2)
(2) تهجير کے معنی نماز کےلیے جلدی آنے کےہیں، لیکن یہاں نماز ظہر کےلیے اول وقت آنا مراد ہے، کیونکہ یہ لفظ ہاجرہ سے مشتق ہے جو دوپہر کے وقت گرمی کی شدت پر بولا جاتا ہے۔ نماز ظہر کا اول وقت یہی ہوتا ہے ۔ مصنف کا رجحان اسی طرف ہے کہ نماز ظہر کو اول وقت میں ادا کیا جائے۔ اگرچہ سخت گرمی کے وقت میں نماز کو ٹھنڈا کرکے پڑھنے کا حکم ہے، لیکن یہ حکم و جوب کے لیے نہیں، کیونکہ اس حدیث میں ظہر کے لیے اول وقت آنے کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی انسان دوپہر کے وقت مسجد کی طرف آتا ہے، مسجد میں ذکرو فکر کرتا ہے اور نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھنے کا انتظار کرتا ہے تو اس کے لیے بھی اللہ کے ہاں بہت بڑی فضیلت ہے۔ حدیث میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے سے مراد جلدی کرنا ہے، بھاگ کر آنا مقصود نہیں کیونکہ ایسا کرنا منع ہے۔ (فتح الباري:182/2)