قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ صِفَةِ الجَنَّةِ وَالنَّارِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الجَنَّةِ زِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ» {عَدْنٌ} [التوبة: 72]: خُلْدٌ، عَدَنْتُ بِأَرْضٍ: أَقَمْتُ، وَمِنْهُ المَعْدِنُ {فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ} [القمر: 55]: فِي مَنْبِتِ صِدْقٍ

6565. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُونَ لَوْ اسْتَشْفَعْنَا عَلَى رَبِّنَا حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ الَّذِي خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ وَأَمَرَ الْمَلَائِكَةَ فَسَجَدُوا لَكَ فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّنَا فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ وَيَقُولُ ائْتُوا نُوحًا أَوَّلَ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ الَّذِي اتَّخَذَهُ اللَّهُ خَلِيلًا فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ ائْتُوا مُوسَى الَّذِي كَلَّمَهُ اللَّهُ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ فَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ ائْتُوا عِيسَى فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ فَيَأْتُونِي فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُقَالُ لِي ارْفَعْ رَأْسَكَ سَلْ تُعْطَهْ وَقُلْ يُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُ رَبِّي بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِي ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا ثُمَّ أُخْرِجُهُمْ مِنْ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ فَأَقَعُ سَاجِدًا مِثْلَهُ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ حَتَّى مَا بَقِيَ فِي النَّارِ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ وَكَانَ قَتَادَةُ يَقُولُ عِنْدَ هَذَا أَيْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابوسعید خدری ؓنے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ سب سے پہلے کھانا جسے اہل جنت کھائیں گے وہ مچھلی کی کلیجی کی بڑھی ہوئی چربی ہوگی۔ عدن کے معنی ہمیشہ رہنا۔ عرب لوگ کہتے ہیں ” عدنت بارض “ یعنی میں نے اس جگہ قیام کیا اور اسی سے معدن آتا ہے ” فی معدن صدق “ ( یا مقعد صدق جو سورۃ قمر میں ہے ) یعنی سچائی پیدا ہونے کی جگہ۔چونکہ یہ باب جنت کے میں ہے اور قرآن شریف میں جنت کا نام عدن آیا ہے اس لیے امام بخاری  نے عدن کی تفسیر کی دی۔

6565.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ لوگوں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی قیامت کے دن لوگوں کو جمع کرے گا۔ اس وقت لوگ کہیں گے: اگر ہم اپنے رب کے حضور کسی کی سفارش لے جائیں تو ممکن ہے کہ ہم اس حالت سے نجات پا جائیں، چنانچہ وہ حضرت آدم ؑ کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے: آپ ہی وہ نبی ہیں جنہیں اللہ تعالٰی نے اپنے ہاتھ سے بنایا، آپ کے اندر اپنی طرف سے روح پھونکی پھر فرشتوں کو حکم دیا تو انہوں نے آپ کو سجدہ کیا، لہذا رب کے حضور ہمارے لیے سفارش کر دیں۔ وہ کہیں گے: میں تو اس لائق نہیں پھر وہ اپنی لغزش کا ذکر کر کے کہیں گے: تم نوح ؑ کے پاس جاؤ، وہ پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالٰی نے مبعوث فرمایا: چنانچہ لوگ حضرت نوح ؑ کے پاس آئیں گے تو وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میں اس پوزیشن میں نہیں ہوں۔ وہ اپنی ایک لغزش ذکر کر کے کہیں گے: تم ابراہیم ؑ کے پاس جاؤ جنہیں اللہ تعالٰی نے اپنا خلیل بنایا تھا۔ لوگ ان کے پاس جائیں گے تووہ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں۔ وہ اپنی ایک خطا کا ذکر کر کے کہیں گے: تم موسیٰ ؑ کے پاس جاؤ ان سے اللہ تعالٰی ہم کلام ہوا تھا۔ لوگ موسیٰ ؑ کے پاس آئیں گے تو وہ بھی یہی کہیں گے۔ میں اس قابل نہیں ہوں اور وہ اپنی لغزش ذکر کریں گے (اور کہیں گے:) تم عیسیٰ ؑ کے پاس جاؤ لوگ عیسی کے پاس آئیں گے تو وہ بھی کہیں گے کہ میں اس پوزیشن میں نہیں ہوں۔ تم محمد ﷺ کے پاس جاؤ۔ اللہ تعالٰی نے ان کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کر دیے ہیں۔ چنانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے تو میں اپنے رب سے اجازت طلب کروں گا پھر جب اسے دیکھوں گا تو سجدہ ریز ہوجاؤں گا۔ اللہ تعالٰی جتنی دیر چاہے گا مجھے سجدے میں پڑا رہنے دے گا۔ پھر مجھے کہا جائے گا: اپناسر (سجدے سے) اٹھاؤ، مانگو، تمہیں دیا جائے گا، گفتگو کرو آپ کی بات سنی جائے گی، سفارش کریں آپ کی سفارش قبول کی جائے گی۔ اس وقت میں اپنے رب کی ایسی حمد وثنا کروں گا جس کی اللہ تعالٰی نے مجھےتعلیم ہوگی۔ پھر سفارش کروں گا تو میرے لیے ایک حد مقرر کر دی جائے گی، پھر میں لوگوں کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کر دوں گا، پھر میں اللہ کے حضور جاؤں گا اور سجدے میں گر جاؤں گا، دوسری، تیسری یا چوتھی بار اسی طرح سجدے میں گر جاؤں گا حتیٰ کہ جہنم میں وہی لوگ رہ جائیں گے جنہیں قرآن نے روک لیا ہوگا۔ قتادہ اس موقع پر کہا کرتے تھے: اس سے مراد وہ لوگ ہیں جن پر جہنم میں ہمیشہ رہنا واجب ہوگا۔