قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ صِفَةِ الجَنَّةِ وَالنَّارِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الجَنَّةِ زِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ» {عَدْنٌ} [التوبة: 72]: خُلْدٌ، عَدَنْتُ بِأَرْضٍ: أَقَمْتُ، وَمِنْهُ المَعْدِنُ {فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ} [القمر: 55]: فِي مَنْبِتِ صِدْقٍ

6567. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أُمَّ حَارِثَةَ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ هَلَكَ حَارِثَةُ يَوْمَ بَدْرٍ أَصَابَهُ غَرْبُ سَهْمٍ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَلِمْتَ مَوْقِعَ حَارِثَةَ مِنْ قَلْبِي فَإِنْ كَانَ فِي الْجَنَّةِ لَمْ أَبْكِ عَلَيْهِ وَإِلَّا سَوْفَ تَرَى مَا أَصْنَعُ فَقَالَ لَهَا هَبِلْتِ أَجَنَّةٌ وَاحِدَةٌ هِيَ إِنَّهَا جِنَانٌ كَثِيرَةٌ وَإِنَّهُ فِي الْفِرْدَوْسِ الْأَعْلَى

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابوسعید خدری ؓنے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ سب سے پہلے کھانا جسے اہل جنت کھائیں گے وہ مچھلی کی کلیجی کی بڑھی ہوئی چربی ہوگی۔ عدن کے معنی ہمیشہ رہنا۔ عرب لوگ کہتے ہیں ” عدنت بارض “ یعنی میں نے اس جگہ قیام کیا اور اسی سے معدن آتا ہے ” فی معدن صدق “ ( یا مقعد صدق جو سورۃ قمر میں ہے ) یعنی سچائی پیدا ہونے کی جگہ۔چونکہ یہ باب جنت کے میں ہے اور قرآن شریف میں جنت کا نام عدن آیا ہے اس لیے امام بخاری  نے عدن کی تفسیر کی دی۔

6567.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ام حارثہ‬ ؓ ر‬سول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں جبکہ حضرت حارثہ ؓ جنگ بدر میں ایک نامعلوم طرف سے تیر لگنے کی وجہ سے شہید ہو چکے تھے انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ حارثہ ؓ سے مجھے کس قدر محبت تھی! اگر وہ جنت میں ہے تو میں اس پر نہیں روؤں گی بصورت دیگر آپ دیکھیں گے کہ میں کس قدر اس پر گریہ و زاری کرتی ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تو بے وقوف ہے، کیا جنت ایک ہی ہے؟ وہاں تو بہت سی جنتیں ہیں اور وہ (حارثہ) تو سب سے اونچی جنت الفردوس میں ہے۔“