تشریح:
بندے کو بار بار جنت میں جگہ خالی نہ ہونے کا احساس اس لیے دلایا گیا کہ جب وہ جنت میں جائے تو اسے زیادہ خوشی ہو۔ بہرحال جہنم سے نکلنے والے گناہ گار اپنے اپنے درجے کے مطابق جہنم سے نکالے جائیں گے۔ کم گناہوں والے پہلے اور زیادہ گناہوں والے آخر میں نکالے جائیں گے۔ کم سے کم درجے والے جنتی کو بھی کسی بادشاہ کی سلطنت سے دس گنا زیادہ جگہ ملے گی۔ اسی طرح کا واقعہ پل صراط سے گزرنے والے آخری شخص سے متعلق ہے کہ وہ پل صراط سے گزرتے ہوئے کبھی چلے گا اور کبھی گرے گا، کبھی اسے جہنم کی آگ جھلسا دے گی، آخر کار جب پل صراط سے گزر جائے گا تو اسے مخاطب ہو کر کہے گا بابرکت ہے وہ ذات جس نے مجھے تجھ سے نجات دے دی۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 463 (187))