قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ صِفَةِ الجَنَّةِ وَالنَّارِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الجَنَّةِ زِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ» {عَدْنٌ} [التوبة: 72]: خُلْدٌ، عَدَنْتُ بِأَرْضٍ: أَقَمْتُ، وَمِنْهُ المَعْدِنُ {فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ} [القمر: 55]: فِي مَنْبِتِ صِدْقٍ

6571. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ كَبْوًا فَيَقُولُ اللَّهُ اذْهَبْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ وَجَدْتُهَا مَلْأَى فَيَقُولُ اذْهَبْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ وَجَدْتُهَا مَلْأَى فَيَقُولُ اذْهَبْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ فَإِنَّ لَكَ مِثْلَ الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا أَوْ إِنَّ لَكَ مِثْلَ عَشَرَةِ أَمْثَالِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ تَسْخَرُ مِنِّي أَوْ تَضْحَكُ مِنِّي وَأَنْتَ الْمَلِكُ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ وَكَانَ يَقُولُ ذَاكَ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابوسعید خدری ؓنے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ سب سے پہلے کھانا جسے اہل جنت کھائیں گے وہ مچھلی کی کلیجی کی بڑھی ہوئی چربی ہوگی۔ عدن کے معنی ہمیشہ رہنا۔ عرب لوگ کہتے ہیں ” عدنت بارض “ یعنی میں نے اس جگہ قیام کیا اور اسی سے معدن آتا ہے ” فی معدن صدق “ ( یا مقعد صدق جو سورۃ قمر میں ہے ) یعنی سچائی پیدا ہونے کی جگہ۔چونکہ یہ باب جنت کے میں ہے اور قرآن شریف میں جنت کا نام عدن آیا ہے اس لیے امام بخاری  نے عدن کی تفسیر کی دی۔

6571.

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”میں آخری دوزخی کو جانتا ہوں جو سب سے آخر میں دوزخ سے نکلے گا اور آخری جنتی کو بھی جانتا ہوں جو سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا۔ ایک شخص جہنم سے گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے نکلے گا، اللہ تعالٰی اسے فرمائے گا: جاؤ، جنت میں داخل ہو جاؤ۔ وہ اس (جنت) کے پاس آئے گا تو خیال کرے گا کہ وہ تو بھری پڑی ہے چنانچہ وہ واپس آکر (اللہ) سے عرض کرےگا: اے میرے رب! میں نے اسے (جنت کو) بھرا ہوا پایا اللہ تعالٰی پھر (اسے) فرمائے گا: جاؤ جنت میں داخل ہو جاؤ تمہیں دنیا اور اس سے دس گناہ زیادہ دیا جاتا ہے۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! تو میرا مذاق اڑاتا ہے، حالانکہ تو شہنشاہ ہے؟“ اس وقت میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ اس بات پر ہنس دیے اور آپ کے اگلے دانت مبارک ظاہر ہوگئے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ جنت میں سب سے کم درجے والا شخص ہوگا۔