قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ الصِّرَاطُ جَسْرُ جَهَنَّمَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6573. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ وَعَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ أُنَاسٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ فَيَقُولُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتَّبِعْهُ فَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الشَّمْسَ وَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الْقَمَرَ وَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الطَّوَاغِيتَ وَتَبْقَى هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ فِي غَيْرِ الصُّورَةِ الَّتِي يَعْرِفُونَ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ فَيَقُولُونَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا أَتَانَا رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ فِي الصُّورَةِ الَّتِي يَعْرِفُونَ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ فَيَقُولُونَ أَنْتَ رَبُّنَا فَيَتْبَعُونَهُ وَيُضْرَبُ جِسْرُ جَهَنَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ وَدُعَاءُ الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ وَبِهِ كَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ أَمَا رَأَيْتُمْ شَوْكَ السَّعْدَانِ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ غَيْرَ أَنَّهَا لَا يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ فَتَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ مِنْهُمْ الْمُوبَقُ بِعَمَلِهِ وَمِنْهُمْ الْمُخَرْدَلُ ثُمَّ يَنْجُو حَتَّى إِذَا فَرَغَ اللَّهُ مِنْ الْقَضَاءِ بَيْنَ عِبَادِهِ وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ مِنْ النَّارِ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ مِمَّنْ كَانَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَمَرَ الْمَلَائِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوهُمْ فَيَعْرِفُونَهُمْ بِعَلَامَةِ آثَارِ السُّجُودِ وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ مِنْ ابْنِ آدَمَ أَثَرَ السُّجُودِ فَيُخْرِجُونَهُمْ قَدْ امْتُحِشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَاءٌ يُقَالُ لَهُ مَاءُ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ وَيَبْقَى رَجُلٌ مِنْهُمْ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ عَلَى النَّارِ فَيَقُولُ يَا رَبِّ قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا فَاصْرِفْ وَجْهِي عَنْ النَّارِ فَلَا يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ فَيَقُولُ لَعَلَّكَ إِنْ أَعْطَيْتُكَ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ فَيَقُولُ لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ فَيَصْرِفُ وَجْهَهُ عَنْ النَّارِ ثُمَّ يَقُولُ بَعْدَ ذَلِكَ يَا رَبِّ قَرِّبْنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ أَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ وَيْلَكَ ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ فَلَا يَزَالُ يَدْعُو فَيَقُولُ لَعَلِّي إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذَلِكَ تَسْأَلُنِي غَيْرَهُ فَيَقُولُ لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ فَيُعْطِي اللَّهَ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهُ فَيُقَرِّبُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَإِذَا رَأَى مَا فِيهَا سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ ثُمَّ يَقُولُ رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ ثُمَّ يَقُولُ أَوَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ لَا تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ فَلَا يَزَالُ يَدْعُو حَتَّى يَضْحَكَ فَإِذَا ضَحِكَ مِنْهُ أَذِنَ لَهُ بِالدُّخُولِ فِيهَا فَإِذَا دَخَلَ فِيهَا قِيلَ لَهُ تَمَنَّ مِنْ كَذَا فَيَتَمَنَّى ثُمَّ يُقَالُ لَهُ تَمَنَّ مِنْ كَذَا فَيَتَمَنَّى حَتَّى تَنْقَطِعَ بِهِ الْأَمَانِيُّ فَيَقُولُ لَهُ هَذَا لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَذَلِكَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا

مترجم:

6573.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! ہم قیامت کے دن اپنے رب کو دیکھ سکیں گے؟ آپ نے فرمایا: ”کیا سورج دیکھنے میں تمہیں کوئی دشواری ہوتی ہے جبکہ اس پر کوئی بادل وغیرہ نہ ہو؟“ لوگوں نے کہا: نہیں، اللہ کے رسول! پھر آپ نے فرمایا: کیا جب کوئی بادل نہ ہو تو تمہیں چودھویں رات کا چاند دیکھنے میں کوئی دقت ہوتی ہے؟ لوگوں نے کہا: نہیں، اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: یقیناً تم قیامت کے دن اسی طرح اللہ تعالٰی کو دیکھو گے۔ اللہ تعالٰی لوگوں کو جمع کرے گا اور ان سے کہے گا: جو کوئی کسی کی پوچا کرتا تھا وہ اسی کے پیچھے لگ جائے، چنانچہ جولوگ سورج کی عبادت کرتے تھے وہ اس کی پیچھے لگ جائیں گے اور جو لوگ چاند کی پرستش کرتے تھے وہ اس کے پیچھے ہو لیں گے اور جو لوگ بتوں کی پرستش کرتے تھے وہ ان کے پیچھے لگ جائیں گے اور آخر میں یہ امت باقی رہ جائے گی۔ اس میں منافقین کی جماعت بھی ہوگی۔ اس وقت اللہ تعالٰی ان کے سامنے اس صورت میں آئے گا جس کو وہ پہنچانتے نہ ہوں گے اور ان سے کہے گا: میں تمہارا رب ہوں۔ لوگ کہیں گے: تجھ سے اللہ کی پناہ! ہم اپنی جگہ پر اس وقت تک رہیں گے جب تک ہمارا رب ہمارے سامنے نہ آئے جب ہمارا رب ہمارے سامنے آئے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے پھر حق تعالٰی اس صورت میں آئے گا جس کو وہ پہچانتے ہوں گے اور ان سے کہے گا: ”میں تمہارا رب ہوں۔ لوگ کہیں گے واقعی تو ہمارا رب ہے، پھر اسی کے پیچھے ہو لیں گے اور جہنم پر پل رکھا جائے گا۔“ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جو اس پل کو عبور کروں گا۔ اس دن رسولوں کی دعا یہ ہوگی: اے اللہ! سلامتی سے گزارے۔ اے اللہ! سلامتی سے گزار دے۔ پل صراط کے ساتھ سعد ان کے کانٹوں کی طرح کانٹے ہوں گے۔ کیا تم نے سعد ان کے کانٹے دیکھے ہیں؟“ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہاں دیکھے ہیں۔ آپ نے فرمایا: وہ آنکڑے سعدان کے کانٹوں کی طرح ہوں گے، البتہ ان کی لمبائی چوڑائی اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ وہ لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق پکڑ لیں گے۔ ان میں سے کچھ تو اپنے اعمال کی پاداش میں ہلاک ہو جائیں گے اور کچھ زخمی ہو کر نجات پا جائیں گے یہاں تک کہ جب اللہ تعالٰی اپنے بندوں میں فیصلے سے فارغ ہوگا اور جہنم سے انہیں نکالنا چاہے گا جنہیں نکالنے کی اس کی مشیت ہوگی وہ جو گواہی دیتےتھے کہ اللہ تعالٰی کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے تو اللہ فرشتوں کو حکم دے گا کہ وہ ایسے لوگوں کو جہنم سے نکالیں۔ فرشتے انہیں سجدوں کے نشانات سے پہچانتے ہوں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے دوزخ پر حرام کر دیا ہے کہ وہ ابن آدم کے جسم سے سجدوں کے نشانات کو کھائے، چنانچہ جب فرشتے ان کو نکالیں گے تو وہ جل کر کوئلہ ہو چکے ہوں گے۔ پھر ان پر پانی بہایا جائے گا جسے آب حیات کہا جاتا ہے۔ وہ اس وقت اس طرح تر تازہ ہو جائیں گے جس طرح سیلاب کے خس وخاشاک میں دانہ اُگتا ہے۔ ایک ایسا شخص باقی رہ جائے گا جس کا چہرہ جہنم کی طرف ہوگا۔ وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! اس کی بدبو نے مجھے پریشان کر دیا ہے اور اس کی تیزی نے مجھے ڈالا ہے میرا چہرہ دوزخ سے دوسری طرف کر دے۔ وہ مسلسل اسی طرح اللہ تعالٰی سے دعا کرتا رہے گا آخرکار اللہ تعالٰی فرمائے گا: اگر میں تیرا مطالبہ پورا کر دوں تو اس کے علاوہ کوئی اور سوال تو نہیں کرے گا۔ وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! مجھے تیری عزت کی قسم! اس کے علاوہ میں تجھ سے کوئی مطالبہ نہیں کروں گا، چنانچہ اس کا چہرہ جہنم کے علاوہ دوسری طرف پھیر دیا جائے گا۔ اب اس کے بعد وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! مجھے جنت کے دروازے کے قریب کر دے۔ اللہ تعالٰی فرمائے گا: کیا تو نے یقین نہیں دلایا تھا کہ میں اس کے علاوہ کوئی مطالبہ نہیں کروں گا؟ افسوس اے ابن آدم! تو کس قدر عہد شکن اور وعدہ فراموش ہے۔ پھر وہ مسلسل دعائیں کرتا رہے گا۔ اللہ تعالٰی فرمائے گا: اگر میں تیری یہ دعا قبول کر لوں تو پھر اس کے علاوہ کوئی اور چیز تو نہیں مانگے گا؟ وہ عرض کرے گا: نہیں، تیری عزت کی قسم! میں اس کے علاوہ اور کوئی چیز تجھ سے نہیں مانگوں گا۔ وہ اللہ تعالٰی کو مضبوط عہدو پیمان دے گا کہ وہ اس کے علاوہ کسی اور چیز کا مطالبہ نہیں کرے گا۔ اللہ تعالٰی اس کو جنت کے دروازے کے قریب کر دے گا پھر جب وہ جنت کی اشیاء دیکھے گا تو جتنی دیر تک اللہ چاہے گا وہ خاموش رہے گا پھر عرض کرے گا: اے میرے رب ! مجھے جنت میں داخل کر دے۔ اللہ تعالٰی فرمائے گا: کیا تو نے یہ یقین نہیں دلایا تھا کہ اب تو اس کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں مانگے گا؟ اے ابن آدم! تو کس قدر وعدہ خلاف ہے۔ وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! مجھے اپنی مخلوق میں سب سے بڑا بد بخت نہ کر۔ وہ مسلسل دعائیں کرتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالٰی ہنس دے گا۔ جب اللہ تعالیٰ اس سے ہنس دے گا تو اس شخص کو جنت میں داخل ہونے کی اجازت مل جائے گی۔ جب وہ اندر چلا جائے گا تو اس سے کہا جائے گا: تو ایسی ایسی چیز کى خواہش کر۔ وہ خواہش کرے گا، پھر اس سے کہا جائے گا: تو فلاں فلاں چیز کی تمنا کر، چنانچہ وہ پھر خواہش کرے گا یہاں تک کہ اسکی تمام خواہشات ختم ہو جائیں گی۔ اس کے بعد اللہ تعالٰی اسے فرمائے گا: تیری تمام خواہشات پوری کی جاتی ہیں اور اتنی ہی زیادہ نعمتیں مزید دی جاتی ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا: یہ شخص سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا۔