تشریح:
(1) پل صراط اور اس سے گزرنے کی کیفیت کے متعلق درج ذیل احادیث میں وضاحت ہے: ٭ جب میدان محشر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سفارش کرنے کی اجازت مل جائے گی تو امانت اور صلہ رحمی کو بھیجا جائے گا، وہ پل صراط کے دونوں جانب کھڑی ہو جائیں گی، پھر تم میں سے پہلا بجلی کی ماند گزر جائے گا۔ راوئ حدیث کہتے ہیں: میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! بجلی کی طرح گزرنے کی کیا صورت ہو گی؟ آپ نے فرمایا: ''کیا تم نے بجلی نہیں دیکھی وہ آنکھ جھپکنے میں گزرتی ہے اور واپس آ جاتی ہے، پھر ہوا کے چلنے کی طرح، پھر پرندے کی طرح اور تیز چلنے والے آدمیوں کی طرح ان کے اعمال انہیں لے کر چلیں گے۔ اور تمہارے نبی پل صراط پر کھڑے ہوں گے۔ وہ کہہ رہے ہوں گے: اے میرے رب! سلامتی عطا فرما، سلامتی عطا فرما، حتی کہ بندوں کے اعمال عاجز آ جائیں گے یہاں تک کہ ایک آدمی آئے گا جو چلنے کی طاقت نہیں رکھتا ہو گا بلکہ وہ سرین کے بل گھسیٹ رہا ہو گا۔'' آپ نے فرمایا: ''پل صراط کے دونوں کناروں پر آنکڑے ہوں گے۔ وہ اس بات پر مامور ہوں گے کہ جس کے متعلق حکم دیا جائے گا وہ اسے اچک لیں گے۔ کچھ لوگ زخمی ہوں گے، نجات پانے والے ہوں گے اور کچھ جہنم میں دھکیل دیے جائیں گے۔ اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو ہریرہ کی جان ہے! جہنم کی گہرائی ستر سال کی مسافت ہو گی۔'' (صحیح مسلم، الایمان، حدیث: 482 (195)) ٭ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمام لوگ آگ (پل صراط) پر وارد ہوں گے، پھر وہ اپنے اعمال کے مطابق وہاں سے پار ہوں گے۔ ان میں سے پہلے بجلی چمکنے کی مانند گزر جائیں گے، پھر ہوا کی مانند، پھر تیز رفتار گھوڑے کی مانند، پھر سواری پر سوار کی مانند، پھر دوڑنے والے آدمی کی مانند، پھر پیدل چلنے والے کی مانند اس پل کو عبور کریں گے جو جہنم پر نصب ہو گا۔'' (جامع الترمذی، تفسیر القرآن، حدیث: 3159) (2) پل صراط کے نیچے جہنم ہو گی۔ اہل جہنم کی پست و بلند آوازیں، دھواں اور جلن نظر آئے گی۔ لوگ پل پر سے پھسلتے اور جہنم میں گرتے نظر آئیں گے۔ یہ بے انتہا مشکل منظر ہو گا، اس لیے اپنے عقیدے اور عمل کی اصلاح کریں۔ واللہ المستعان