تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حوض کوثر اور اس کے پانی کا تعارف ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے: ’’اس کا پانی برف سے زیادہ سفید اور شہد ملے دودھ سے زیادہ میٹھا اور لذیذ ہو گا، اس کے آبخورے ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں اور میں دوسرے لوگوں کو اس طرح دور ہٹاؤں گا جس طرح آدمی دوسرے لوگوں کے اونٹوں کو اپنے حوض سے دور کرتا ہے۔‘‘ صحابہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا آپ اس روز ہمیں پہچان لیں گے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں، تمہارے لیے ایک خاص نشان ہو گا جو کسی اور امت کے لیے نہیں ہو گا۔ تم میرے پاس اس حالت میں آؤ گے کہ وضو کے نشانات کی وجہ سے پیشانی اور ہاتھ پاؤں چمکتے ہوں گے۔‘‘ (صحیح مسلم، الطھارة، حدیث: 581 (247)) پھر نماز پڑھنے والوں ميں سے کچھ لوگ سنگین قسم کی بدعات کے مرتکب ہوں گے جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’کچھ لوگ میرے پاس آئیں گے، میں انہیں پہچانتا ہوں گا اور وہ مجھے پہچانتے ہوں گے، پھر میرے اور ان کے درمیان رکاوٹ کھڑی کر دی جائے گی۔ میں کہوں گا: ’’یہ تو مجھ سے ہیں۔‘‘ مجھے کہا جائے گا آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئے کام ایجاد کر لیے تھے؟ میں کہوں گا: اس شخص کے لیے دوری ہو، اس کے لیے دوری ہو جس نے میرے بعد دین کو بدل کر رکھ دیا۔‘‘ (صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 5968، 5969 (2290، 2291))