تشریح:
ایک حدیث میں تین دن کی مسافت بیان فرمائی تھی اور اس میں ایک ماہ کی مسافت کا ذکر ہے؟ ان میں تضاد نہیں ہے کیونکہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن کی مسافت بیان کی اس وقت اتنی ہی مقدار ہو گی، پھر اللہ تعالیٰ نے آپ پر فضل و احسان فرمایا اور حوض کو وسیع کر دیا تو جس قدر حوض وسیع ہوتا گیا اسی اعتبار سے آپ امت کو مطلع کرتے رہے۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حوض کے آبخوروں کو آسمان کے ستاروں سے تشبیہ دینا بھی اس کی چمک دمک بتانا ہے اور ان کی نورانیت کو بیان کرنا ہے۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حوض کوثر کے مشروب کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔ اس میں جنت میں سے دو پرنالے گرتے ہیں۔ ان میں سے ایک سونے کا ہے اور دوسرا خالص چاندی سے بنا ہوا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 5990 (2301))