تشریح:
اس حدیث میں جن لوگوں کے متعلق خبر دی گئی ہے کہ وہ حوض کوثر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے سے روک دیے جائیں گے، ان کی تعیین مشکل ہے کہ یہ کون لوگ ہوں گے اور کس طبقے سے ان کا تعلق ہو گا۔ ان کا معلوم کرنا ہمارے لیے ضروری نہیں۔ ہمارے لیے تو خاص سبق ہے کہ اگر ہم حوض کوثر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرنے کے خواہش مند ہیں تو مضبوطی کے ساتھ اس دین پر قائم رہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے لائے تھے اور اس میں اپنی طرف سے کوئی ترمیم یا کمی بیشی نہ کریں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امت کے نیک افراد سے بہت امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں جیسا کہ آپ نے فرمایا: ’’آخرت میں ہر نبی کا ایک حوض ہو گا اور وہ اس بات پر باہم فخر کریں گے کہ ان میں سے کس کے پاس زیادہ پینے والے آتے ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ ان سب میں سے میرے پاس آنے والوں کی تعداد زیادہ ہو گی۔‘‘ (جامع الترمذي، صفة القیامة، حدیث: 2443)