تشریح:
(1) اس روایت میں کوئی لفط ایسا نہیں ہے جس سے آسانی کے ساتھ عنوان بالا کو ثابت کیا جاسکے البتہ ’’وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں اٹکا رہتا ہو‘‘ کے الفاط ایسے ہیں جس کے ظاہری معنی تو مراد نہیں ہیں البتہ مجازی معنی نماز کا انتظار کرنے کے ہیں جس کی بنا پر وہ اس اعزاز کا حق دار ہوگا۔ عنوان کو انھی الفاظ سے ثابت کیا گیا ہے۔
(2) اس حدیث کے متعلق ہم اپنی گزارشات کتاب الرقاق، حدیث:6479 کے تحت پیش کریں گے، البتہ اس مقام پر دو بنیادی باتیں بیان کردینا ضروری ہیں:٭ قیامت کے دن اللہ کے عرش کے سائے تلے جگہ پانے کا یہ اعزاز حدیث میں مذکور صرف سات قسم کے لوگوں کے ساتھ خاص نہیں بلکہ رحمت الہٰی کی وسعت کا یہ عالم ہے کہ دیگر احادیث میں اس قسم کے لوگوں کی تعداد تقریبا ستر تک پہنچتی ہے جو رسول اللہ ﷺ نے مختلف احوال و ظروف کے پیش نظر بیان فرمائی ہے،اس لیے حدیث میں سات کا عدد حصر کے لیے نہیں۔٭ اس حدیث میں جن سات خوش قسمت حضرات کا ذکر ہے وہ صرف مردوں ہی سے نہیں بلکہ عورتیں بھی اس اعزاز میں داخل ہیں حتیٰ کہ وہ عورت جو اپنے گھر کی مالکہ ہے اور اپنے گھر میں عدل و انصاف کرتی ہے، متعلقین میں سے کسی کی حق تلفی نہیں کرتی بلکہ ہمہ وقت عدل وانصاف کو مقدم سمجھتی ہے، وہ ’’انصاف کرنے والے حکمران‘‘ میں شامل ہو گی۔ البتہ عورت کا گھر میں نماز پڑھنا مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے، اس لیے مسجد کے ساتھ دل اٹکنے والی بات عورت پر صادق نہیں آئے گی۔ (فتح الباري:192/2)