تشریح:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ دنیا کی ہر چیز ایک معین وقت سے وابستہ ہے اور اس کے یہاں رہنے کا ایک وقت مقرر ہے۔ وقتِ مقرر آنے پر ہر کام ضرور ہو جاتا ہے۔ انسانوں کا بھی یہی معاملہ ہے کہ جب ان کے دنیا سے جانے کا وقت آ جاتا ہے تو ایک لمحے کا آگا پیچھا نہیں ہوتا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ہر گروہ کے لیے ایک مدت مقرر ہے۔ وہ مدت پوری ہو جاتی ہے تو پھر لمحہ بھر کی تقدیم و تاخیر نہیں ہوتی۔‘‘ (الأعراف: 34/7) حضرت یعقوب علیہ السلام نے جب اپنے بیٹوں کو مصر روانہ کیا تو نظربد سے تحفظ کے لیے فرمایا: ’’بیٹو! ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے اندر جانا۔‘‘ (یوسف 67/12)
(2) ایک طرف انہوں نے نطربد سے بچنے کے لیے تدبیر بتائی تو دوسری طرف تقدیر کے مؤثر ہونے سے آگاہ فرمایا: ’’میری یہ تدبیر عالم اسباب کی ایک تسلی ہے لیکن جو مقدر ہو چکا ہے میں اسے نہیں ٹال سکتا ہوں، وہ بہرصورت ہو کر رہے گا۔‘‘ کہتے ہیں: تدبیر کند بندہ تقدیر کند خندہ، یعنی انسان کی کوشش سے تقدیر نہیں بدلتی۔