تشریح:
(1) اس کلمے کے معنی یہ ہیں کہ گناہوں سے بچنے کی ہمت اور اچھے کام کرنے کی طاقت صرف اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی تقدیر کے سامنے انتہائی بے بس اور لاچار ہے۔ اس کی توفیق کے علاوہ نہ تو گناہوں سے محفوظ رہ سکتا ہے اور نہ اس میں کوئی اچھا کام کرنے کی ہمت ہی ہے، ہاں جب اللہ توفیق دے تو اس کی اطاعت میں مصروف رہتا ہے۔
(2) اس کلمے میں توحید کے ساتھ ساتھ تقدیر پر ایمان بھی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جب بندہ لا حول ولا قوة إلا بالله پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا بندہ مطیع ہو گیا اور اس نے خود کو میرے حوالے کر دیا۔ (المستدرك للحاکم: 21/7) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معراج کی رات حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملے تو انہوں نے فرمایا: اے محمد! اپنی امت سے کہیں کہ وہ جنت میں بکثرت پودے لگائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’‘جنت میں پودے کیسے لگائے جا سکتے ہیں؟‘‘ تو انہوں نے فرمایا: وہ بکثرت لا حول ولا قوة إلا بالله پڑھیں۔ (مسند أحمد: 418/5)