قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ القَدَرِ (بَابٌ: المَعْصُومُ مَنْ عَصَمَ اللَّهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {عَاصِمٌ} [يونس: 27]: مَانِعٌ قَالَ مُجَاهِدٌ: {سَدًّا} [الكهف: 94]: عَنِ الحَقِّ، يَتَرَدَّدُونَ فِي الضَّلاَلَةِ. {دَسَّاهَا} [الشمس: 10]: أَغْوَاهَا

6611. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا اسْتُخْلِفَ خَلِيفَةٌ إِلَّا لَهُ بِطَانَتَانِ بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْخَيْرِ وَتَحُضُّهُ عَلَيْهِ وَبِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالشَّرِّ وَتَحُضُّهُ عَلَيْهِ وَالْمَعْصُومُ مَنْ عَصَمَ اللَّهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

سورۃ ہود میں اللہ نے فرمایالاعاصم الیوم من امراﷲ عاصم کے معنی روکنے والا۔ مجاہد نے کہا یہ جو سورۃ یٰسین میں فرمایا وجعلنا من بین ایدیہم سداً یعنی ہم نے حق بات کے ماننے سے ان پر آڑ کردی وہ گڑھا میں ڈگمگارہے ہیں۔ سورۃ والشمس میں جو لفظ دساہاہے اس کا معنی گمراہ کیا۔تشریح:بعض نسخوں میں سداً کی جگہ سدی اور کرنانی نے اپنی شرح میں اس کا اظہار کیا ہے اور حدیث ایحسب الانسان ان یترک سدیٰ کو مراد لیا ہے مگر حافظ نے کہا کہ سدیٰ کی شرح میں مجاہد سے میں نے یہ روایت نہیں پائی امام بخاری نے عاصم کی مناسبت سے سداً کی بھی تفسیر بیان کر دی‘ کیونکہ عاصم کے معنی مانع کے ہوئے اور سد بھی مانع ہوتی ہے اب سد کی مناسبت سے دساھا کی بھی تفسیر کی کیونکہ سد اور دس کے حروف ایک ہی تقدیم اور تاخیر کا فرق ہے۔المعصوم من عصمۃ اللہ بان حماہ من الوقوع فی الھلاک اوما یجر الیہ وعصمہ الانبیا و علیھم السلام حفظہم من االنقائص و وتخصیصہم بالکمالات النفسیۃ والنصرۃ والثباب فی الامور انزل السکینۃ والفرق بینھم و بین غیرھم ان العصمۃ فی حقھم بطریق الوجوب وفی حق غیرھم بطریق الجواز (فتح الباری)معصوم وہ ہے جس کو اللہ پاک ہلاک کرنے والے گناہوں میں واقع ہونے سے بچا لے اور نقائص سے انبیاء علہم السلام کا معصوم ہونا بطریق و جوب ہے اور ان کی حصوصیت میں سے ہے کہ نفیس کلمات ان کی زبانوں سے ادا ہوتے ہیں ان کو آسمانی مدد ملتی ہے اور کاموں میں ان کو ثبات حاصل ہوتا ہے اور ان پر من جانب اللہ تسکین نازل ہوتی اور ان میں اور ان کے غیر میں فرق یہ ہے کہ ان کو یہ خصوصیات بطریق و جوب و دیعت ہوتی ہیں اور ان کے غیر کو بطریق جواز۔

6611.

حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جب بھی کوئی شخص خلیفہ بنایا جاتا ہے تو اس کے دو خفیہ مشیر ہوتے ہیں: ایک اسے اچھے کام مشورہ دیتا ہے اور اس پر آمادہ کرتا ہے اور دوسرا اسے برائی کا حکم دیتا ہے اور اس سے ابھارتا ہے۔ اور معصوم وہ ہے جسے اللہ (گناہوں سے) محفوظ رکھے۔“