قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ القَدَرِ (بَابُ {قُلْ لَنْ يُصِيبَنَا إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا} [التوبة: 51]:قَضَى)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ مُجَاهِدٌ: {بِفَاتِنِينَ} [الصافات: 162]:بِمُضِلِّينَ إِلَّا مَنْ كَتَبَ اللَّهُ أَنَّهُ يَصْلَى الجَحِيمَ {قَدَّرَ فَهَدَى} [الأعلى: 3][ص:127]: «قَدَّرَ الشَّقَاءَ وَالسَّعَادَةَ، وَهَدَى الأَنْعَامَ لِمَرَاتِعِهَا»

6619. حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الطَّاعُونِ فَقَالَ كَانَ عَذَابًا يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ فَجَعَلَهُ اللَّهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ مَا مِنْ عَبْدٍ يَكُونُ فِي بَلَدٍ يَكُونُ فِيهِ وَيَمْكُثُ فِيهِ لَا يَخْرُجُ مِنْ الْبَلَدِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يُصِيبُهُ إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ إِلَّا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ شَهِيدٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

کہ ” اے پیغمبر! آپ کہہ دیجئے کہ ہمیں صرف وہی درپیش آئے گا جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا ہے “ ۔ اور مجاہد نے بفاتنین کی تفسرے میں کہا کہ تم کسی کو گمراہ نہیں کرسکتے مگر اس کو جس کی قسمت میں اللہ نے دوزخ لکھ دی ہے اور مجاہد نے آیت والذی قدرفہدی کی تفسیرمیں کہا کہ جس نے نیک بختی اور بدبختی سب تقدیر میں لکھ دی اور جس نے جانوروں کو ان کی چراگاہ بتائی۔

6619.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے طاعون کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ”طاعون ایک عذاب تھا اللہ جس پر چاہتا اسے نازل کرتا لیکن اللہ تعالٰی نے اہل ایمان کے حق میں اسے باعث رحمت بنا دیا ہے لہذا جو شخص طاعون میں مبتلا ہو اور یہ یقین رکھتا ہو جو کچھ اس کے مقدر میں لکھا جا چکا ہے اس کے علاوہ اسے کوئی تکلیف نہیں پہنچ سکتی، پھر صبر کے ساتھ ثواب کی امید میں اسی شہر میں پڑا رہے تو اسے شہید کے برابر ثواب ملتا ہے۔“