قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابٌ: كَيْفَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ سَعْدٌ: قَالَ النَّبِيُّﷺ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ» وَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ، عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ: «لاَهَا اللَّهِ إِذًا» يُقَالُ: وَاللَّهِ وَبِاللَّهِ وَتَاللَّهِ

6636. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ عَامِلًا فَجَاءَهُ الْعَامِلُ حِينَ فَرَغَ مِنْ عَمَلِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي فَقَالَ لَهُ أَفَلَا قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ فَنَظَرْتَ أَيُهْدَى لَكَ أَمْ لَا ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلَاةِ فَتَشَهَّدَ وَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُهُ فَيَأْتِينَا فَيَقُولُ هَذَا مِنْ عَمَلِكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي أَفَلَا قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَنَظَرَ هَلْ يُهْدَى لَهُ أَمْ لَا فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يَغُلُّ أَحَدُكُمْ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ إِنْ كَانَ بَعِيرًا جَاءَ بِهِ لَهُ رُغَاءٌ وَإِنْ كَانَتْ بَقَرَةً جَاءَ بِهَا لَهَا خُوَارٌ وَإِنْ كَانَتْ شَاةً جَاءَ بِهَا تَيْعَرُ فَقَدْ بَلَّغْتُ فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ حَتَّى إِنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى عُفْرَةِ إِبْطَيْهِ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ وَقَدْ سَمِعَ ذَلِكَ مَعِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلُوهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

´اور سعد بن ابی وقاص نے بیان کیا کہ` نبی کریم ﷺنے فرمایا ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔“ اور ابوقتادہ ؓ نے بیان کیا کہ ابوبکر ؓنے نبی کریم ﷺ کی موجودگی میں کہا نہیں، واللہ! اس لیے واللہ، باللہ اور تاللہ کی قسم کھائی جا سکتی ہے

6636.

حضرت ابو حمیدی ساعدی ؓ سے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک عامل مقرر فرمایا: جب وہ اپنے کام سے فارغ ہو کر واپس آیا تو آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اللہ کے رسول! یہ آپ کا مال ہے اور یہ مجھے تحفہ دیا گیا ہے۔ آپ ﷺ نے اس سے فرمایا: تم اپنے والدین کے گھر کیوں نہیں بیٹھے رہے، پھر تم دیکھتے کہ تمہیں کوئی تحفہ دیتا ہے یا نہیں۔ پھر رسول اللہ ﷺ کہ تمہیں کوئی تحفہ دیتا ہے یا نہیں۔ پھر رسول اللہ ﷺ رات کی نماز پڑھنے کے بعد کھڑے ہوئے خطبہ پڑھا اور اللہ تعالٰی کے شایان شان تعریف کی پھر فرمایا: اما بعد! اس عامل کا کیا حال ہے؟ ہم اسے کسی کام کے لیے تعینات کرتے ہیں وہ ہمارے پاس آکر کہتا ہے کہ یہ تو آپ کا وصول کردہ مال ہے اور یہ مجھے تحفہ دیا گیا ہے۔ وہ اپنے والدین کے گھر کیوں نہ بیٹھا رہا، پھر وہ دیکھتا کہ اسے تحفہ دیا جاتا ہے یا نہیں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے! اگر تم میں سے کوئی اس مال میں سے کچھ خیانت کرے گا تو قیامت کے دن وہ اسے اپنی گردن پر اٹھائے گا۔ اگر وہ اونٹ ہوگا تو وہ اس حال میں اسے لائے گا کہ وہ بلبلا رہا ہوگا۔ اگر وہ گائے ہوگی تو وہ اسے لائے گا اور اس کے ڈکارنے کی آواز آ رہی ہوگی، اگر بکری کی خیانے کی ہوگی تو وہ اسے اس حال میں لائے گا کہ وہ ممیاتی ہوگی۔ الغرض میں نے تمہیں اللہ کا حکم پہنچا دیا ہے۔ حضرت ابو حمید ؓ بیان کرتے ہیں کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنا دست مبارک اس قدر اوپر اٹھایا کہ ہمیں آپ کے بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی۔ حضرت حمید ؓ نے مزید فرمایا: میرے ساتھ یہ حدیث حضرت زید بن ثابت ؓ نے بھی نبی ﷺ سے سنی تھی تم لوگ ان سے بھی پوچھ سکتے ہو۔