تشریح:
(1) صحیح بخاری ہی کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اونٹ حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے خرید کر اشعری حضرات کو عنایت فرمائے تھے جبکہ اس حدیث کے مطابق وہ غنیمت کے طور پر آپ کو ملے تھے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ مذکورہ اونٹ غنیمت ہی کے تھے لیکن حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے حصے میں جو اونٹ آئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ خرید کر اشعری حضرات کو عنایت کیے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ دو الگ الگ واقعات ہوں۔ واللہ أعلم۔
(2) اس حدیث کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ اس حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کی کیفیت بتائی گئی ہے کہ اس میں کفارہ دیا گیا اور کفارہ اس قسم پر ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے نام پر اٹھائی جائے، لہذا معلوم ہوا کہ آپ صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھاتے تھے، غیراللہ کی قسم اٹھانا آپ کا معمول نہ تھا۔ واللہ أعلم (فتح الباري: 653/11)