قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6649. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ وَالْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ عَنْ زَهْدَمٍ قَالَ كَانَ بَيْنَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ جَرْمٍ وَبَيْنَ الْأَشْعَرِيِّينَ وُدٌّ وَإِخَاءٌ فَكُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامٌ فِيهِ لَحْمُ دَجَاجٍ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مِنْ الْمَوَالِي فَدَعَاهُ إِلَى الطَّعَامِ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ فَحَلَفْتُ أَنْ لَا آكُلَهُ فَقَالَ قُمْ فَلَأُحَدِّثَنَّكَ عَنْ ذَاكَ إِنِّي أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ فَسَأَلَ عَنَّا فَقَالَ أَيْنَ النَّفَرُ الْأَشْعَرِيُّونَ فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا مَا صَنَعْنَا حَلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحْمِلُنَا وَمَا عِنْدَهُ مَا يَحْمِلُنَا ثُمَّ حَمَلَنَا تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ وَاللَّهِ لَا نُفْلِحُ أَبَدًا فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ إِنَّا أَتَيْنَاكَ لِتَحْمِلَنَا فَحَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا وَمَا عِنْدَكَ مَا تَحْمِلُنَا فَقَالَ إِنِّي لَسْتُ أَنَا حَمَلْتُكُمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ حَمَلَكُمْ وَاللَّهِ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا

مترجم:

6649.

حضرت زہدم سے روایت ہے انہوں نے کہا: قبیلہ جرم اور اشعری حضرات کے درمیان محبت اور بھائی چارہ تھا۔ ہم ایک دفعہ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کی خدمت میں موجود تھے کہ انہیں کھانا پیش کیا گیا جس میں مرغ کا گوشت تھا۔ اس وقت آپ کے پاس قبیلہ بنو تیم اللہ سے ایک سرخ رنگ کا آدمی موجود تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ غلاموں میں سے ہے۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے اس کو کھانے کی دعوت دی تو اس نے کہا: میں نے مرغی کو گندی چیز کھاتے دیکھا تو مجھے گھن آئی، پھر میں نے قسم کھالی کہ آئندہ میں اس کا گوشت نہیں کھاؤں گا۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے اس سے فرمایا: کھڑے ہو جاؤ! میں تمہیں اس کے متعلق ایک حدیث سناتا ہوں۔ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس قبیلہ اشعر کے چند لوگوں کے ہمراہ حاضر ہوا، ہم نے آپ سے سواری کا مطالبہ کیا تو آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! میں تمہیں سواری نہیں دے سکتا اور نہ ذاتی طور پر میرے پاس کوئی سواری ہی ہے جو تمہیں سے سکوں۔“ پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس مال غنیمت سے کچھ اونٹ آئے تو آپ نے ہمارے بارے میں پوچھا: ”اشعری حضرات کہاں ہیں؟“ پھر آپ نے ہمیں سفید کوہانوں والے پانچ عمدہ اونٹ عطا کرنے کا حکم دیا۔ جب ہم ان کو لے کر چلے تو ہم نے (آپس میں کہا): یہ ہم نے کیا کیا؟ رسول اللہ ﷺ تو قسم کھا چکے تھے کہ وہ ہمیں سواری مہیا نہیں کریں گے اور نہ اس وقت آپ کے پاس سواری موجود ہی تھی اس کے باوجود آپ نے ہمیں سواری مہیا کر دی ہے؟ ہم نے تو رسول اللہ ﷺ کو قسم سے غافل کر دیا ہے۔ اللہ کی قسم! ہم تو اس حرکت کے بعد کبھی فلاٖح سے ہمکنار نہیں ہو سکیں گے چنانچہ ہم آپ کی طرف واپس آئے اور کہا: ہم آپے پاس آتے تھے آپ ہمیں سواریاں مہیا کریں تو آپ نے قسم اٹھائی تھی کہ آپ ہمیں سواریاں نہیں دیں گے اور درحقیقت اس وقت آپ کے پاس سواریاں موجود نہ تھیں۔ آپ ﷺ نے یہ سن کر فرمایا: میں نے تمہیں سواریاں نہیں دیں بلکہ اللہ تعالٰی نے ان کا بندوبست کیا ہے۔ اللہ کی قسم! جب میں کوئی قسم اٹھاتا ہوں پھر اس سے بہتر کوئی معاملہ دیکھتا ہوں تو وہی کرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے اور قسم سے حلال ہو جاتا ہے ہوں۔ یعنی اسے توڑ کر اس کا کفارہ دے دیتا ہوں۔