قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ} [الأنعام: 109])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَوَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَتُحَدِّثَنِّي بِالَّذِي أَخْطَأْتُ فِي الرُّؤْيَا، قَالَ: «لاَ تُقْسِمْ»

6655. حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أُسَامَةَ أَنَّ بِنْتًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِ وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَسَعْدٌ وَأُبَيٌّ أَنَّ ابْنِي قَدْ احْتُضِرَ فَاشْهَدْنَا فَأَرْسَلَ يَقْرَأُ السَّلَامَ وَيَقُولُ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَتَحْتَسِبْ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ فَقَامَ وَقُمْنَا مَعَهُ فَلَمَّا قَعَدَ رُفِعَ إِلَيْهِ فَأَقْعَدَهُ فِي حَجْرِهِ وَنَفْسُ الصَّبِيِّ جُئِّثُ فَفَاضَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَعْدٌ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذِهِ رَحْمَةٌ يَضَعُهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور ابن عباسؓ نے کہا کہ ابوبکر صدیق ؓ نے کہا: اللہ کی قسم، یا رسول اللہ! مجھ سے بیان فرمائیے میں نے تعبیر دینے میں کیا غلطی کی، آپ ﷺنے فرمایا قسم مت کھا۔

6655.

حضرت اسامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی ایک صاحبزادی نے آپ کو پیغام بھیجا۔ اس وقت آپ کے پاس حضرت اسامہ بن زید، حضرت سعد بن عبادہ اور حضرت ابی بن کعب ؓ بھی تھے۔ (پیغام یہ تھا) کہ میرا بیٹا قریب الوفات ہے، آپ تشریف لائیں۔ آپ نے جواب میں پیغام بھیجا کہ میرا سلام کہو اور کہو: ”بے شک سب اللہ کے مال ہے جو اس نے لے لیا اور جو عنایت فرمایا۔ اس کے ہاں ہر چیز کا ایک مقرر ہے، لہذا اسے چاہیئے کہ صبر کرے اور اللہ تعالٰی سے ثواب کی امید رکھے۔“ صاحبزادی نے دوبارہ پیغام بھیجا اور آپ کو قسم دی کہ ضرور تشریف لائیں، چنانچہ آپ اسی وقت اٹھے ہم لوگ بھی آپ کے ساتھ تیار ہوئے، جب آپ وہاں جا کر بیٹھے تو بچہ اٹھا کر آپ کے پاس لایا گیا۔ آپ نے اسےاپنی آغوش میں بٹھایا جبکہ وہ دم توڑ رہا تھا۔ یہ منظر دیکھ کر آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے تو حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے پوچھا: اللہ کے رسول! یہ رونا کیسا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ رونا رحمت ہے۔ اللہ تعالٰی اپنے بندوں میں سے جن کے دلوں میں چاہتا ہے اسے رکھ دیتا ہے۔ اللہ تعالٰی اپنے بندوں میں سے ان پر رحم کرتا ہے جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں۔“