قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ إِذَا حَنَثَ نَاسِيًا فِي الأَيْمَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ} [الأحزاب: 5] وَقَالَ: {لاَ تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ} [الكهف: 73]

6665. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ أَوْ مُحَمَّدٌ عَنْهُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ شِهَابٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ النَّحْرِ إِذْ قَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ كُنْتُ أَحْسِبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَذَا وَكَذَا قَبْلَ كَذَا وَكَذَا ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنْتُ أَحْسِبُ كَذَا وَكَذَا لِهَؤُلَاءِ الثَّلَاثِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْعَلْ وَلَا حَرَجَ لَهُنَّ كُلِّهِنَّ يَوْمَئِذٍ فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْءٍ إِلَّا قَالَ افْعَلْ وَلَا حَرَجَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ عزوجل نے فرمایا کہ ”تم پر اس قسم کے بارے میں کوئی گناہ نہیں جو غلطی سے تم کھا بیٹھو۔“ اور فرمایا کہ ”بھول چوک میں مجھ پر مواخذہ نہ کرو۔یہ حضرت موسیٰ ؑنے حضرت عیسیٰؑ سے کہا تھا جب کہ حضرت موسیٰ ؑ نے ان پر اعتراض کیا تھااس سے معلوم ہوا کہ بھول چوک پہلی شریعتوں پر بھی معاف تھی

6665.

حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ قربانی کی دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ایک صحابی کھڑے ہوئے اور کہا: اللہ کے رسول! میں فلاں فلاں ارکان سے پہلے خیال کرتا تھا پھر ایک دوسرا کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں فلاں فلاں ارکان کے متعلق یونہی خیال کرتا تھا اس کا اشارہ (حلق، رمی اور نحر) تینوں کی طرف تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”یونہی کر لو (ان میں سے کسی کام کے پہلے یا بعد کرنے میں) کوئی حرج نہیں“ چنانچہ اس دن آپ ﷺ سے جس کام کے متعلق بھی دریافت کیا گیا تو آپ نے یہی فرمایا: ”یونہی کر لو، کوئی حرج نہیں۔“