قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ إِذَا حَنَثَ نَاسِيًا فِي الأَيْمَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ} [الأحزاب: 5] وَقَالَ: {لاَ تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ} [الكهف: 73]

6671. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ سَمِعَ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ صَلَاةَ الظُّهْرِ فَزَادَ أَوْ نَقَصَ مِنْهَا قَالَ مَنْصُورٌ لَا أَدْرِي إِبْرَاهِيمُ وَهِمَ أَمْ عَلْقَمَةُ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ قَالَ وَمَا ذَاكَ قَالُوا صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ هَاتَانِ السَّجْدَتَانِ لِمَنْ لَا يَدْرِي زَادَ فِي صَلَاتِهِ أَمْ نَقَصَ فَيَتَحَرَّى الصَّوَابَ فَيُتِمُّ مَا بَقِيَ ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ عزوجل نے فرمایا کہ ”تم پر اس قسم کے بارے میں کوئی گناہ نہیں جو غلطی سے تم کھا بیٹھو۔“ اور فرمایا کہ ”بھول چوک میں مجھ پر مواخذہ نہ کرو۔یہ حضرت موسیٰ ؑنے حضرت عیسیٰؑ سے کہا تھا جب کہ حضرت موسیٰ ؑ نے ان پر اعتراض کیا تھااس سے معلوم ہوا کہ بھول چوک پہلی شریعتوں پر بھی معاف تھی

6671.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں ظہر کی نماز پڑھائی تو نماز میں کچھ اضافہ یا کمی کر دی۔ (راوی حدیث) منصور نے کہا: معلوم نہیں ہو سکا کہ ابراہیم سے وہم ہوا ہے یا علقمہ بھول گئے ہیں۔ انہوں نے کہا: پوچھا گیا: اللہ کے رسول! نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا: اصل بات کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: آپ نے اس طرح نماز پڑھائی ہے۔ ابن مسعود ؓ نے کہا: آپ ﷺ نے لوگوں کے ساتھ دو سجدے کیے پھر فرمایا: ”یہ دو سجدے اس شخص کے لیے ہیں جسے معلوم نہ ہو کہ اس نے نماز میں کمی کی ہے یا زیادتی۔ اسے چاہیے کہ صحیح بات تک پہنچنے کے لیے اپنے ذہن پر زور ڈالے پھر باقی ماندہ نماز کو پرا کرے پھر سہو کے دوسجدے کرے۔“