تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں سہو و نسیان قابل معافی ہے، نماز دہرانے کی ضرورت نہیں، صرف شیطان کو رسوا کرنے کے لیے دو سجدے کر دیے جائیں تاکہ اسے ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے۔ اسی طرح قسم کھانے کے بعد اگر کوئی سہو و نسیان اور بھول چوک سے اپنی قسم توڑ دے تو قابل مؤاخذہ نہیں اور نہ اس پر کوئی کفارہ ہی لازم آتا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسی بات کو ثابت کرنے کے لیے یہ حدیثیں پیش فرمائی ہیں۔