قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابٌ: هَلْ يُصَلِّي الإِمَامُ بِمَنْ حَضَرَ؟ وَهَلْ يَخْطُبُ يَوْمَ الجُمُعَةِ فِي المَطَرِ؟)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

668.  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الحَمِيدِ، صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الحَارِثِ، قَالَ: خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ فِي يَوْمٍ ذِي رَدْغٍ، فَأَمَرَ المُؤَذِّنَ لَمَّا بَلَغَ حَيَّ عَلَى الصَّلاَةِ، قَالَ: قُلْ: «الصَّلاَةُ فِي الرِّحَالِ»، فَنَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَكَأَنَّهُمْ أَنْكَرُوا، فَقَالَ: كَأَنَّكُمْ أَنْكَرْتُمْ هَذَا، «إِنَّ هَذَا فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي»، - يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - إِنَّهَا عَزْمَةٌ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُحْرِجَكُمْ وَعَنْ حَمَّادٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الحَارِثِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: «كَرِهْتُ أَنْ أُؤَثِّمَكُمْ فَتَجِيئُونَ تَدُوسُونَ الطِّينَ إِلَى رُكَبِكُمْ»

مترجم:

668. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بارش اور کیچڑ کے دن لوگوں کے سامنے خطبہ دیا اور مؤذن کو حکم دیا کہ جب وہ حي على الصلاة پر پہنچے تو اس طرح کہے: "لوگو! اپنی اپنی قیام گاہوں پر نماز پڑھ لو۔" یہ سن کر وہاں موجود لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے: گویا انہوں نے اسے برا محسوس کیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: مجھے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تم نے اسے برا خیال کیا ہے؟ حالانکہ یہ کام اس شخصیت نے کیا ہے جو مجھ سے کہیں بہتر تھی، یعنی نبی ﷺ نے۔ چونکہ اذان سے مسجد میں آنا ضروری ہو جاتا ہے، اس لیے میں نے اچھا نہیں سمجھا کہ تمہیں تکلیف میں ڈالوں۔ عاصم کی روایت بھی اسی طرح ہے، البتہ اس کے آخری الفاظ اس طرح ہیں کہ عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا: میں نہیں چاہتا کہ تمہیں گناہ میں مبتلا کروں، تم تنگ دلی کے ساتھ گھٹنوں تک کیچڑ کو روندتے ہوئے مسجد میں آؤ۔