تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بحالت غصہ کھائی ہوئی قسم منعقد ہو جاتی ہے اور اس کا خلاف کرنے پر کفارہ دینا پڑتا ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک ہے لیکن بعض روایات سے پتا چلتا ہے کہ غصے کی حالت میں قسم منعقد نہیں ہوتی جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بحالت غصہ قسم اٹھانے کا کوئی اعتبار نہیں۔‘‘ (المعجم الأوسط للطبراني، حدیث: 2029) اس کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی سند ضعیف ہے۔ (فتح الباري: 688/11)
(2) بہرحال غصے کی حالت میں اٹھائی گئی قسم بھی معتبر ہے اور اس کا خلاف کرنے پر کفارہ دینا پڑتا ہے۔ واللہ أعلم۔
(3) ابن بطال کہتے ہیں کہ اس حدیث سے ان حضرات کی تردید ہوتی ہے جو کہتے ہیں کہ بحالت غصہ کھائی ہوئی قسم لغو ہوتی ہے اور اس پر کسی قسم کا کفارہ نہیں۔ (فتح الباري: 690/11)