قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ، وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُمْ الأَيْمَانَ، فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ، أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ، وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ} [المائدة: 89])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6681 .   حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ قَالَ ثُمَّ لَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ نَلْبَثَ ثُمَّ أُتِيَ بِثَلَاثِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى فَحَمَلَنَا عَلَيْهَا فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا أَوْ قَالَ بَعْضُنَا وَاللَّهِ لَا يُبَارَكُ لَنَا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلَنَا فَارْجِعُوا بِنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُذَكِّرُهُ فَأَتَيْنَاهُ فَقَالَ مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ بَلْ اللَّهُ حَمَلَكُمْ وَإِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ أَوْ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي

صحیح بخاری:

کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: اللہ تعالیٰ نے سورۃ المائدہ میں فرمایا ”اللہ تعالیٰ لغو قسموں پر تم کو نہیں پکڑے گا،البتہ ان قسموں پر پکڑے گا جنہیں تم پکے طور سے کھاؤ۔ پس اس کا کفارہ دس مسکینوں کو معمولی کھانا کھلانا ہے، اس اوسط کھانے کے مطابق جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑا پہنانا یا ایک غلام آزاد کرنا۔ پس جو شخص یہ چیزیں نہ پائے تو اس کے لیے تین دن کے روزے رکھنا ہے۔ یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جس وقت تم قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنے حکموں کو کھول کر بیان کرتا ہے۔ شاید کہ تم شکر کرو۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6681.   حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نےکہا: میں چند اشعری لوگوں کے ہمراہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے سواری کا مطالبہ کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! میں تمہیں سواری نہیں دے سکتا اور نہ میرے پاس کوئی چیز ہی ہے جس پر تمہیں سوار کروں۔“ حضرت موسیٰ ؑ نے کہا: پھر ہم جس قدر اللہ کو منظور تھا وہاں ٹھہرے رہے اس دوران میں سفید کوہان والے تین اونٹ آپ ﷺ کے پاس لائے گئے تو آپ نے ہمیں ان پر سوار کر دیا۔ جب ہم وہاں سے روانہ ہونے لگے تو ہم میں سے بعض نے کہا: اللہ کی قسم! ان میں ہمارے لیے کوئی برکت نہیں ہوگی کیونکہ ہم نبی ﷺ کے پاس آئے تھے اور آپ سے سواری کا مطالبہ کیا تھا تو آپ نے قسم اٹھائی تھی کہ ہمیں سواری مہیا نہیں کر سکتے پھر آپ نے ہمیں سواریاں عنایت کی ہیں لہذا تم سب نبی ﷺ کی خدمت میں واپس جاؤ تاکہ ہم آپ کو قسم یاد دلائیں چنانچہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا: ”میں نے تمہیں سوار نہیں کیا بلکہ اللہ تعالٰی نے تمہاری سواری کا بندوبست کیا ہے۔ اللہ کی قسم! ان شاء اللہ میں کسی چیز کے متعلق قسم نہیں اٹھاتا مگر جب اس کے خلاف بہتر خیال کرتا ہوں تو اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں اور وہ کام کر گزرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے۔ یا (بایں طور فرمایا کہ) بہتر کام کر لیتا ہوں اور اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔“