قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ إِذَا قَالَ: وَاللَّهِ لاَ أَتَكَلَّمُ اليَوْمَ، فَصَلَّى، أَوْ قَرَأَ، أَوْ سَبَّحَ، أَوْ كَبَّرَ، أَوْ حَمِدَ، أَوْ هَلَّلَ، فَهُوَ عَلَى نِيَّتِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ الكَلاَمِ أَرْبَعٌ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالحَمْدُ لِلَّهِ، وَلاَ إِلَهَ [ص:139] إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ " قَالَ أَبُو سُفْيَانَ: كَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى هِرَقْلَ: {تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ} [آل عمران: 64] وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {كَلِمَةُ التَّقْوَى} [الفتح: 26]: «لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ

6682. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ افضل کلام چار ہیں، سبحان اللہ، الحمدللہ، لا الہٰ الا اللہ، اللہ اکبر اور ابوسفیان نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺنے ہرقل کو لکھا تھا، آ جاؤ اس کلمہ کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر مانا جاتا ہے۔ مجاہد نے کہا کہ «كلمة التقوى» لا الہٰ الا اللہ ہے۔تشریح :جمہور کا قول ہے کہ مطلقاً حانث نہ ہوگا اس لئے کہ بات کرنا عرف میں اس کو کہتے ہیں کہ دنیا کی بات کسی آدمی سے کرے اور قرآن میں ہے کہ حضرت مریمؑ نے روزہ کھا تھا کہ میں آج کسی سے بات نہیں کروں گی باوجود یہ کہ وہ عبادت میں ہی مشغول رہیں۔گو یہ کلمات مذکورہ بھی کلام کے حکم میں آتے ہیں لیکن لیکن عرف عام میں ان پر کلام کا لفظ نہیں بولا جاتا اس لئے اگر قسم کھاتے وقت ان کو بھی شامل رکھنے کی نیت کی ہو تو ان کے کرنے سے بھی قسم ٹوٹ جائے گی ورنہ نہیں۔

6682.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دو کلمے زبان پر ہلکے، ترازو میں وزنی اور اللہ کو بہت پیارے ہیں: ”وہ سبحانَ اللہ و بحمدِہ سبحانَ اللہ العظیمِ۔ ہیں۔“